باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کی مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ آذری فوج نے کئی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، ان کے پندرہ فوجی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔
دارالحکومت یریوان سے آرمینیا کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں فوجی ٹھکانے بھی آرمینیا کے قبضے سے نکل گئے ہیں، جب کہ متعدد فوجی زخمی ہیں۔ آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کر لی ہے، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔
With @azpresident and @NikolPashinyan discussion in light of today’s developments.
Call for urgent de-escalation and full ceasefire.
Challenging situation in region – EU is committed to work with partners to overcome tensions for a prosperous and stable South Caucasus.
— Charles Michel (@eucopresident) November 16, 2021
ادھر منگل کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ آرمینیا کی مسلح افواج نے صبح 11 بجے ریاستی سرحد پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی۔
وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔
دریں اثنا، یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "مکمل جنگ بندی” کریں۔