تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بھارت میں پانی کی حفاظت پراسلحہ بردار سپاہی معمور

نئی دہلی: بھارت میں پانی کی قلت نے خوفناک بحران کی شکل اختیارکرلی ہے جس کے سبب ڈٰیموں سے پانی کی چوری کو روکنے کے لیے مسلح گارڈ تعینات کیے جارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں موسم گرما میں جہاں سورج اپنے جوبن پر ہے وہیں خشک سالی کی وجہ سےپانی کی قلت بھی عروج پرہے. گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے جہاں نوجوان ڈیم میں تیراکی کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ کچھ قریبی دیہات کے رہائشی پانی کی چوری کے مواقع ڈھونڈ رہے ہیں جن سے نمٹنے کے لیئےاسلحہ بردارسپاہی چوکنے کھڑے ہیں تاکہ خشک سالی کے باعث بچے کچے آبی ذخیرے سے پانی کی سپلائی طے شدہ پلان کے مطابق جاری رہے۔

بھارتی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دوسالوں سے مون سون بارشیں نہ ہونے کے باعث ملک خشک سالی کا شکار ہے۔ پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش کے چار ڈیمز پہلے خشک ہوچکے ہیں۔ اس لیےہزاروں لوگوں کو پانی ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کیا جارہا ہے تاہم یہ ایک ناکافی اقدام ہے۔

ڈیمز کی حفاظت پر معمور چیف سیکیورٹی آفیسرپریتم سروہی نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم دن میں چوبیس گھنٹے ڈیمز کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ریاست تکم گڑھ میں پانی سونے بھی زیادہ قیمتی ہوگیا ہے۔ تکم گڑھ کے لاکھوں رہائشی ہرچاردن بعد بہ مشکل دو گھنٹے ہی پانی حاصل کر پارہے ہیں۔ حکومت طلب و رسد کی کمی دور کرنے کے لیے کنویں بھی تعمیر کروا رہی ہے۔

تکم گڑھ کی خاتون میئرنے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامناہے، تاہم ہماری پوری کوشش ہے کہ ہر ایک شہری کو پانی مل سکے۔ہم دعاگو ہیں کہ بارشیں ہوں اور ڈیمز کی سطح بلند ہو تاکہ ہر ایک شہری کو بآسانی پانی مل سکے۔

یاد رہے بھارت ان ممالک میں شامل ہیں جن کو شدید پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ جس کے باعث پانی کی چوری اور نقص امن کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ ڈیمز پر حفاطتی اقدامات تو کر لیے گئے ہیں لیکن بارانِ رحمت کے لیے سب کی نگاہ آسمان کی جانب ہے۔

Comments

- Advertisement -