تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

دھرنا سیاسی سرگرمی ہے، فوج کا تعلق سیاست سے نہیں ہوتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مارچ یا دھرنا سیاسی سرگرمی ہے فوج کا تعلق سیاست سے نہیں ہوتا، مارچ میں فوج سے متعلق بیانات پر ردعمل دے چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ہم نیشنل سیکیورٹی کے معاملات میں مصروف ہیں، ملکی دفاع ہمیں اجازت نہیں دیتا کہ ایسے الزامات کا جواب دیں، فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر مخصوص ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کے ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں، فضل الرحمان سینئر سیاست دان ہیں، انہیں بھی اندازہ ہے کہ کالعدم جماعت کے جھنڈے لہرانے کا عالمی سطح پر کیا اثر پڑا ہوگا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دھرنے کافی عرصے سے ہورہے ہیں، 2014 کے دھرنے میں فوج نے حکومت وقت کا ساتھ دیا تھا، سیکیورٹی کے لیے جو بھی ضروری اقدامات تھے وہ کیے تھے، حکومت نے جو بھی ٹاسک دیا تھا اس کو فوج نے پورا کیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں فوج منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ ہوتی ہے، الیکشن میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، الیکشن میں فوج کو بلایا جاتا ہے تو وہ آتی ہے، آئین کے تحت حکومت وقت فیصلہ کرکے فوج کو بلاتی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز کی میٹنگ میں آرمی چیف نے تجویز دی تھی کہ اہم قومی ایشوز پر ایک خصوصی کمیٹی بنالیں، ایک ایسا نظام بنالیں تاکہ الیکشن میں فوج کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو دیکھیں تو کچھ دن سے کشمیر کے بجائے مارچ پر فوکس ہے، حکومت اور فوج اپنے طور پر کشمیر کے مسئلے پر کام کررہی ہے، کشمیر سے متعلق ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ 70 سال سے چل رہا ہے، کشمیر پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کرتارپور راہداری سکھ برادری کے لیے ہے، کشمیر ایک الگ ایشو ہے اس کا کرتارپور راہداری سے تعلق نہیں بنتا ہے، کرتارپور راہداری میں فینسنگ کی گئی ہے آنے والے مخصوص حد سے ایک انچ باہر نہیں نکل سکتے، آنے جانے والے لیگل طور پر ہوں گے، ہمیں سکھوں کے مذہبی اسکالرز کا احترام کرنا چاہئے۔

Comments

- Advertisement -