لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتار پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کی ضمانت منظور ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں نیب کے ہاتھوں گرفتار جامعہ پنجاب کے سابق وی سی مجاہد کامران کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
[bs-quote quote=”پروفیسرز کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وی سی کے ساتھ ساتھ پروفیسر کامران عابد، ڈاکٹر لیاقت اور امین اطہرکی بھی ضمانت منظور کر لی ہے۔
عدالت نے تمام گرفتار پروفیسرز کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل پنجاب یونی ورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار ہونے والے سابق وی سی سمیت 6 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں بیس نومبر تک توسیع کردی گئی تھی۔ اس سے قبل ڈاکٹر مجاہد کامران 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: پروفیسر مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 نومبرتک توسیع
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ 5 سابق رجسٹرار بھی وائس چانسلر کے غیر قانونی کاموں میں معاون تھے، ڈاکٹر مجاہد کامران پر مالی بے ضابطگیوں کا بھی الزام ہے، ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی ملی بھگت سے 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، یہ بھرتیاں گریڈ 17 اور ا س سے اوپر کے گریڈز میں کی گئیں۔
وی سی نے اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو بھی غیر قانونی طور پر یونی ورسٹی لا کالج کی پرنسپل تعینات کیا، 9 سالہ دور میں غیر قانونی بھرتیوں کے علاوہ پپرا رولز کے خلاف من پسند کنٹریکٹرز کو ٹھیکے بھی دیے۔