اسلام آباد : صحافی ارشد شریف قتل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ اور یواے ای میں پاکستانی قونصل جنرل کو الگ الگ خط لکھ دیے ، جس میں کہا کہ قتل کے تانے بانےدبئی کی طرف جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کے تانے بانے دبئی سے ملنے کے شک پر انکوائری کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ اوریواے ای میں پاکستانی قونصل جنرل کو الگ الگ خط لکھ ارسال کردیئے۔
تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے قونصل جنرل کو خط 14 نومبر 2022 کو لکھا گیا، جس میں کہا کہ حکومتی تحقیقاتی ٹیم کو کینیا میں پتہ چلا قتل کے تانے بانے دبئی کی طرف جاتے ہیں۔
خط میں یو اے ای میں پاکستانی حکام، ویزہ، پریس قونصلر اور قونصلر پاسپورٹ کے بیانات قلم بند کرانے کا کہا گیا اور ارشدشریف کے ویزے کی نقل، سفری دستاویز، دبئی میں قیام کی تفصیل مانگی گئی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے سیکرٹری خارجہ کو خط میں 14 نومبر کو ویزہ قونصلر ارسلان ستی کو بیان قلمبند کرانے کا کہا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔
خط میں کہا گیا کہ ویزہ قونصلرارسلان ستی کی کمیٹی کے سامنے 28 نومبرکو حاضری یقینی بنائی جائے، اطلاعات ہیں یو ای اے کے آفیشل سلیم عبداللہ کی ارشد سے ملاقات ہوئی تھی، مبینہ ملاقات ملینیم البرشا ہوٹل یواے ای میں19اگست کوہوئی تھی ، پاکستانی کونسل جنرل دبئی پولیس کی مددسےسلیم عبداللہ کی شناخت کرائے۔
تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ارشد کا 10 سے 20 اگست 2022 تک دبئی میں قیام اور رہائش کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ارشد کی دبئی قیام کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور نقل و حرکت کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔
خط میں کہا ہے کہ ارشد شریف کی کسی سے بھی کوئی ملاقات ہے تو اسکی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں، وضاحت کی جائے کہ کیا ارشد شریف کا دبئی ویزہ منسوخ ہوا؟اگر ہوا تو کیوں ہوا؟
تحقیقاتی ٹیم نے خط میں مزید کہا ہے کہ ارشد شریف کے دبئی کے موبائل نمبر کی سی ڈی آر فراہم کی جائے جبکہ 10 سے 20 اگست تک پاکستانی پاسپورٹ کے حامل آمد و روانگی کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا گیا۔
خط میں یواے ای حکام کی ارشد سے ملاقات اور ملک چھوڑنے کا کہنے سے متعلق معلومات بھی طلب کی گئیں ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس تحقیقاتی ٹیم کیلئے یو ای اے سے پولیس رابطہ کار بھی مانگ لیاگیا جبکہ اے آر وائی سے وابستہ طارق وصی اورسلمان اقبال کا کال ڈیٹا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
خط میں کہا ہے کہ سلمان اقبال ارشدشریف کیس پر پہلے ہی تحقیقاتی کمیٹی سے تفصیلی بات کرچکے ہیں۔
وفاقی سیکریٹری خارجہ کو خط یو اے ای میں پاکستانی قونصل خانے سے معلومات نہ ملنے پر23 نومبر2022 کو لکھا گیا ، جس میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے تحقیقاتی ٹیم کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔