مشہور امریکی ٹینس کھلاڑی آرتھر ایش (Arthur Ashe) افریقی، امریکی نژاد تھے جو ایڈز کا شکار ہوگئے تھے۔
معلوم ہوا کہ انھیں ایک آپریشن کے دوران جو خون دیا گیا وہ کسی ایڈز سے متاثرہ مریض کا تھا اور اس طرح آرتھر ایش اس ناقابلِ علاج بیماری کا شکار ہوگئے اور 6 جنوری 1993 کو ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ 10 جولائی 1943 کو پیدا ہوئے تھے۔ آرتھر ایش پہلے کھلاڑی تھے جنھوں نے ڈیوس کپ میں امریکہ کی نمائندگی کی۔ وہ پہلے سیاہ فام تھے جنھوں نے یو ایس اوپن اور ومبلڈن کپ (1975) جیتے۔
آرتھر ایش کو ایڈز کی بیماری کی تشخیص ہوگئی تو پورے ملک سے لوگوں نے ان سے ہمدردی کی اور ان کو ہزاروں خطوط بھیجے جن میں صحت یابی کی دعاؤں کے ساتھ ان کا حوصلہ بڑھایا گیا۔ ایک خط میں ان سے کسی نے سوال کیا ’’خدا نے آپ کو ہی کیوں اس موذی بیماری کے لئے چنا؟‘‘۔ اس کا جواب جو آرتھر ایش نے دیا وہ نہایت قابل غور ہے۔ انھوں نے لکھا ’’میری وجہ سے 50 ملین بچوں نے ٹینس کھیلنا شروع کردیا۔ 5 ملین نے ٹینس کھیلنا اچھی طرح سیکھ لیا۔ 5 لاکھ نے پیشہ ورانہ ٹینس کھیلنا شروع کردیا۔ 50 ہزار ٹورنامنٹس میں حصّہ لینے لگے۔ 5 ہزار بڑے مقابلوں میں حصّہ لے سکے۔ 50 نے اتنی مہارت حاصل کی کہ وہ ومبلڈن میں حصّہ لے سکے۔ 4 سیمی فائنل تک پہنچ گئے۔ 2 نے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ جب میں نے ومبلڈن ٹورنامنٹ جیتا اور کپ لئے فاتحانہ انداز میں کھڑا تھا اس وقت میں نے خدا سے یہ سوال نہیں کیا کہ اس نے مجھے کیوں اس اعزاز سے نوازا؟ اور اب جب کہ بیمار ہوں اور تکلیف میں ہوں میں کس منہ سے یہ سوال کروں کہ اس نے کیوں مجھے یہ مہلک بیماری دی؟
یاد رکھیں کہ خوشی آپ کو خوش مزاج رکھتی ہے۔ مشکلات اور تکالیف آپ کو مضبوط بناتی ہیں۔ غم و رنج آپ کو انسانیت سکھاتے ہیں۔ شکست آپ کو انکساری سکھاتی ہے۔ کامیابی آپ کو خود اعتمادی دیتی ہے لیکن صرف ایمان کی طاقت ہی سے حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔