تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

آرٹیکل 370 منسوخی: مودی حکومت چارہفتے میں جواب جمع کرائے، بھارتی سپریم کورٹ

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل370کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے نریندر مودی کی حکومت کوجواب داخل کرنےکے لیے 4ہفتوں کی مہلت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے آرٹیکل 370  منسوخ کرنے اور کشمیر کے موجودہ حالات سے متعلق دائرکردہ درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت میں بھارتی حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے حکومت کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے چار ہفتوں کا وقت طلب کیا، اتنا ہی وقت بھارت مقبوضہ ریاست کشمیر کے وکیل نے بھی جواب دہی کے لیے طلب کیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے جواب دہی کے لیے حکومت کو 28 دن کی مہلت دیتے ہوئے ہر صورت جواب داخل کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر مزید نئی درخواستیں نہیں لی جائیں گی۔

عدالت نے درخواست گزاروں کو بھی حکم دیا کہ حکومت کی جانب سے جواب جمع کرانے کے ایک ہفتے کے اندر حکومتی جواب پر اپنا ردعمل جمع کرائیں گے۔ بھارتی سپریم کورٹ 14 نومبر کو حکومتی جواب پر درخواست گزاروں کے دلائل سنے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹا کر حالات نارمل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہاں تاحال حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں اور نہ ہی کرفیو ہٹایا گیا ہے۔

عدالت نے کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو بھی وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اصل حقائق عدالت میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود بھی مقبوضہ وادی جائیں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال 5 اگست کو بھارتی حکومت نے آئینی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان کے ایوان بالا میں اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹیریٹری) بنایا جارہا ہے لیکن وہاں اسمبلی نہیں ہوگی، جب کہ جموں و کشمیر کو بھی علیحدہ یونین ٹیریٹری بنایا جا رہا ہے تاہم وہاں اسمبلی ہوگی۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -