کورونا وائرس سے یقینی طور پر بچاؤ کیلئے تاحال کوئی مستند دوا یا اس کا سو فیصد علاج ممکن نہیں ہوسکا ہے تاہم سائنسدان اس کے تدارک کیلئے مستقل کوشاں ہیں۔
اس حوالے سے جاپانی محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا ایسا نظام تیار کرلیا ہے جو کورونا وائرس کا علاج کسی حد تک ممکن ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے نظام کی مدد سے بیماریوں کے لئے مطلوبہ ادویات کے تعین کے غرض سے متعدد کیمیائی مادوں کا تیزی سے پتہ چلایا جاسکتا ہے۔
جاپانی محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام نے نئے کورونا وائرس کیلئے بھی ایک ممکنہ دوا کا تعین کیا ہے۔ یہ اعلان کیُوشُو یونیورسٹی کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ آف بائیوریگولیشن کے ممتاز پروفیسر ناکایاما کے اِچی کی زیرِ قیادت ایک گروپ کی جانب سے کیا گیا ہے۔
مطلوبہ دواؤں کو دریافت کرنے کے روایتی بڑے عام طریقوں میں وقت اور کوشش درکار ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایک ایک کرکے بہت سے کیمیائی مادوں کے تجربات شامل ہوتے ہیں۔
مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ اُس کے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر نے پیتھوجینک پروٹینز اور کیمیکلز کے 25 لاکھ سے زیادہ ایسے امتزاج معلوم کیے جو ان کے اثرات کو روک سکتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ یہ نظام اب فی منٹ تقریباً 6 ہزار اقسام کے کیمیکلز تلاش کر سکتا ہے اور مطلوبہ موزوں دوا کا بتا سکتا ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے کورونا وائرس کی مطلوبہ دوا کے طور پر کالے موتیا کی ایک گزشتہ دوا کا تعین کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ خلیات کی افزائش کے ایک تجربے نے تصدیق کی ہے کہ یہ دوا متعدی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔