تازہ ترین

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

کلاوڈ سیڈنگ کے ذریعے مصنوعی بارش عرب خطے کے لیے کتنی اہم ہے؟ جانئے

ڈرون ٹیکنالوجی کا جہاں بہت سے منصوبوں میں استعمال ہو رہا ہے وہاں موسمیاتی تبدیلیوں میں بھی اس کے استعمال کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

کلاوڈ سیڈنگ کیا ہے؟

بادلوں میں برقی چارجز کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی بارش برسانے کے عمل کو کلاؤڈ سیڈنگ کہتے ہیں۔

سائنسدان بارش برسانے کے کئی طریقے تلاش کر رہے ہیں، امارات کی آب و ہوا دیگر خلیجی ممالک کی طرح ہے اور یہاں کلاؤڈ سیڈنگ کا تجربہ ان کے لیے بہت مفید ثا بت ہو سکتا ہے، کلاؤڈ سیڈنگ تیزی سے بڑھتی ہوئی سائنس ہے جسے متحدہ عرب امارات میں بہتر طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

امارات میں یہ کام اس سے قبل دو ہزار سترہ میں شروع ہوا تھا اور بارش میں اضافے کےنو منصوبوں میں پندرہ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

دیگر خلیجی ممالک کی طرح امارات کو بھی گرمی اور خشک سالی کا سامنا ہے جہاں دوہزار اکیس کے ابتدائی تین ماہ میں صرف 1.2ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی اور موسم گرما کا درجہ حرارت اکثر علاقوں میں پچاس سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، اس لئے سائنسدان گرمی کاحل تلاش کر رہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے پاس میٹھے پانی کے اپنے قیمتی چند وسائل موجود ہیں، اس کے نتیجے میں اس کی معیشت درآمدات اور ڈی سیلینیشن یعنی سمندری پانی سے نمک نکال کر استعمال کے قابل بنانے کے عمل پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاکہ فصلوں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

سعودی عرب نے بھی گزشتہ سال کلاؤڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی پروگرام کی منظوری دی تھی جس کا مقصد مملکت میں بارش میں تقریبا 20 فیصد اضافہ کرنا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق مشرق وسطی میں پانی کا تناسب باقی دنیاسے قدرے کم ہےاور اس خطے میں موجود 17 ممالک کو پانی کے لحاظ سے غربت کی لکیر سے نیچے سمجھا جاتا ہے۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق صرف مینا خطے کی زراعت کے لیے پانی کا استعمال تقریبا 80 فیصد ہے۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے پانی کے ذخیرے کے لیے تقریبا 130 ڈیم تعمیر کیے ہیں جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش تقریبا 120 ملین مکعب میٹر ہے تا کہ پانی کو بخارات بننے یا صرف سمندر میں بہنے سے روکا جا سکے ۔

Comments

- Advertisement -