تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

لوگوں کے خود ساختہ اصول کس کے لیے؟

لاہور: خواتین کے لیے گھر سے باہر نکلنا ان گھروں میں اب بھی ایک معیوب بات سمجھی جاتی ہے جو خود کو جدید دور سے ہم آہنگ نہیں کر پائے۔ وہاں خواتین کے لیے خود ساختہ قسم کے اصول تشکیل دیے گئے ہیں جو ان کو باہر نکلتے ہوئے اپنانے ضروری ہیں۔

اسی کشمکش کا اظہار لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک آرٹسٹ شہزل ملک اپنی پینٹنگز میں کرتی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں، ’بعض لوگوں نے خواتین کے لباس اور حلیے کے لیے اپنے ہی اصول طے کر رکھے ہیں اور وہ چاہتے ہیں ہر عورت ان کے بنائے گئے اصولوں کی پاسداری کرے‘۔

وہ کہتی ہیں، ’ایسے لوگوں کو خواتین کے حلیے سے بہت پریشانی ہوتی ہے۔ وہ اس حلیے اور کپڑوں پر، جو ان کے ’معیار‘ پر پورا نہ اتریں، آوازیں کستے ہیں۔ ایسے لوگوں کو خواتین کے ہنسنے، باتیں کرنے پر بھی اعتراض ہوتا ہے اور وہ انہیں گھور کر دیکھتے ہیں‘۔

شہزل کے مطابق اکثر خواتین کا واسطہ اس قسم کے لوگوں سے پڑتا ہے جن میں وہ خود بھی شامل ہیں۔

اس صورتحال نے شہزل کو مہمیز کیا کہ وہ اس سب کو آرٹ کی صورت پیش کریں۔

انہوں نے پہلے تو ایسی پینٹنگز بنائیں جن میں انہوں نے طنزیہ طور پر خواتین کی اس شخصیت کو پیش کیا جو خود ساختہ طور پر معاشرے میں آئیڈیل سمجھی جاتی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے باغیانہ خیالات سے معاشرے کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ عورت کو گھر میں رکھی ہوئی کوئی شے سمجھنے کے بجائے انسان سمجھا جائے۔

lahore-2

اس تصویر میں وہ ان ’اصولوں‘ پر روشنی ڈالتی ہیں جن پر باہر نکلنے سے پہلے ایک عورت کو عمل کرنا ضروری ہے۔

یہاں وہ اس خوف سے آگاہی دیتی نظر آتی ہیں جو خواتین کو باہر نکلنے سے پہلے لاحق ہوجاتا ہے۔

وادی ہنزہ میں اپنے سفر کے دوران وہ کہتی ہیں کہ ہنزہ کی خواتین کو جو تحفظ اور خود مختاری حاصل ہے وہ پورے پاکستان میں کہیں بھی نہیں۔

Spending a month in the unreal Hunza Valley changed what I drew- my imagery became much more about nature and sunsets, beauty and abundance. And no wonder- I later realised that village life in Hunza gave me the opportunity to see a kind of equality between genders I hadn’t experienced before in Pakistan. The Hunzai women have to be seen to be believed! They are an integral part of the areas’s community service, they work as masons and woodworkers, they farm the land and care for the livestock, they cook and run restaurants, raise wonderfully courteous children and keep the crafts of the area alive. These women are magic. (The men, for their part, largely realise who runs their world: Girls) #pakistan #illustration #feminism #feministart

A photo posted by shehzil malik (@shehzilm) on

شہزل ملک اپنے آرٹ کے ذریعے تاریخ کے در بھی وا کرتی نظر آتی ہیں۔

اس تصویر میں وہ بتاتی ہیں کہ لاہور آج سے کئی عشروں قبل کے مغل بادشاہوں اور شہزادوں کی تاریخ اور ان کے اقتدار کا گواہ ہے۔ اگر اس تاریخ اور موجودہ دور کے منظر کو یکجا کردیا جائے تو کچھ ایسا منظر نظر آئے گا۔

ایک اور تصویر میں وہ مغل بادشاہوں کو جدید دور کے آلات موسیقی سے لیس دکھاتی ہیں۔

lahore-1

شہزل ملک نے لاہور کی دیواروں پر بھی اپنے آرٹ کو پیش کیا ہے جس میں وہ شدت پسندی کے خلاف ایک مضبوط آواز کے طور پر نظر آتی ہیں۔

lahore-4

Comments

- Advertisement -