تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کشمیرایک پریشرککر ہے جہاں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے‘ ارون دھتی رائے

سری نگر:بھارت کی معروف مصنفہ اور دانشورارون دھتی رائے نے کہاہے کہ کشمیر ایک پریشر کوکر کی طرح ہے جہاں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے، پلوامہ حملہ ایک ڈراما تھا۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دنیابھر میں معروف اور ایوارڈ یافتہ مصنفہ ارون دھتی رائے نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ کشمیر میں ایسی صورتحال پائی جاتی ہے جہاں زیادہ سے زیادہ نوجوان مسلح جدوجہد میں شامل ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا بھارت میں سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہندو قوم پرستی میں اضافہ ہوگیاہے اور قوم پرستی کو ہندوووٹروں کواپنی طرف کھینچنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ذرائع ابلاغ پر زہریلا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اورنیوز چینلز پر 24 گھنٹے قوم پرستی کا پرچار کیا جارہا ہے جبکہ ان چینلز کو حقیقت کا احساس بھی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان فلیش پوائنٹ کے بجائے ایک بفرزون ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ارون دھتی رائے نے کہاکہ کشمیر میں حقیقی، جعلی اوردرپردہ دہشت گرد گروپس موجودہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلوامہ حملہ ایک جعلی آپریشن تھا جس کا بھارتی فوج کے سربراہ کو پہلے سے علم تھا۔ پلوامہ حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قراردیاگیا جس کا اعتراف گورنر کشمیر نے بھی کیااور اس کے بعد سب چپ ہوگئے۔

بھارتی صحافی نے کہا کہ نریندر مودی نے اپنی فورسز کی تصاویر کو انتخابی مہم چلانے کے لیے استعمال کیا جو انتہائی خوفناک ہے۔ انٹیلی جنس کی ناکامی پر کوئی بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ یہ کیسے ہوا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں دودھ لینے کے لیے جاتے ہوئے بھی لوگو ں کی تلاشی لی جاتی ہے ایسے میں اتنی مقدار میں بارود یہاں کیسے پہنچا جبکہ کانوائے اور اس کا راستہ ہمیشہ محفوظ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس کی رپورٹس موجود تھیں جن میں متوقع حملے کا کہاگیا تھا۔ بھارتی فوج کے سربراہ کی کلپ موجود ہے جس میں حملے سے پہلے صحافی ان سے پوچھتے ہیں کہ حملے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے آپ اس کے بارے میں کیاکہیں گے؟اور وہ کہتے ہیں کہ ان کو کرنے دو،ہم دیکھ لیں گے۔ اور اچانک سب غائب ہوگئے اوراصل میں ہوا کیاہے کوئی بتانے کوتیار نہیں۔

ارون دھتی رائے نے مزید کہاکہ تاریخی طورپر کشمیر میں جعلی آپریشنوں کی مثالیں موجود ہیں ۔ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے قاتلوں کو بھارتی فوجیوں نے اس وقت ماردیا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ مقامی شہری تھے جن کو گرفتارکرکے، دہشت گرد ظاہر کیاگیا اورپھر جلا دیا گیا۔ اس کے بعد جھلسی ہوئی لاشوں پر تازہ کپڑے پہنائے گئے۔ بعد میں ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوگیا کہ وہ محض عام شہری تھے جن کو پہلے گرفتار اور پھر دہشت گرد جتاکر قتل کردیا گیاتھا۔

Comments

- Advertisement -