تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

آگاہی ایوارڈز 2016: اے آر وائی نیوز مقبول ترین چینل قرار

اسلام آباد: سال 2016 کے آگاہی ایوارڈز برائے صحافت کا اعلان کردیا گیا۔ ایوارڈز میں عوامی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے مقبول ترین چینل سمیت الیونتھ آور کے اینکر وسیم بادامی اور تحقیقاتی صحافت سے پذیرائی حاصل کرنے والے ارشد شریف سمیت اے آر وائی نیوز کو 5 مختلف زمروں میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آگاہی ایوارڈز کی سالانہ تقریب اسلام آباد میں منعقد کی گئی جس میں 35 صحافتی شعبوں میں منتخب کردہ افراد کو سال 2016 کا آگاہی ایوارڈ دیا گیا۔ اے آر وائی نیوز کو عوامی سروے کی بنیاد پر پاکستان کے مقبول ترین چینل کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

award-3

اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے کے اینکر ارشد شریف اور ان کے پروڈیوسرعدیل راجہ کو تحقیقاتی صحافت کا ایوارڈ دیا گیا۔

agahi-2

اے آر وائی نیوز کے مقبول ترین شو الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی کو بھی عوامی رائے کی بنیاد پر پاکستان کے مقبول ترین اینکر کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ایوارڈز کے معاملے میں اے آر وائی نیوز سے وابستہ خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہیں۔ پشاور سے تعلق رکھنے والی رپورٹر شازیہ نثار کو بارڈر سیکیورٹی جیسی مشکل رپورٹنگ کرنے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

agahi-1

ٹی وی اسکرین کی طرح اے آر وائی نیوز انٹرنیٹ کی دنیا میں بھی یکساں مقبول ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی وطن کی خبروں سے جڑے رہنے کے لیے اے آر وائی نیوز کو ترجیح دیتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ فریحہ فاطمہ کو بھی انفوٹینمنٹ رپورٹنگ کی کیٹگری میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

agahi-3

اے آر وائی نیوز سے تعلق رکھنے والے صحافی اپنی ان تھک محنت کے باعث 35 سے زائد کیٹگریز میں سے 5 شعبوں میں ایوارڈ حاصل کر کے سب سے زیادہ ایوارڈ لینے والا چینل قرار پانے میں کامیاب رہے۔ ایوارڈ کے تمام زمروں کے لیے 3500 نامزدگیاں وصول کی گئیں تھیں۔

آگاہی ادارے نے حاصل ہونے والی درخواستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک 60 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی اراکین نے انتہائی سخت جانچ پڑتال کے عمل کے بعد فاتح صحافیوں کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوارڈز کا اعلان کیا۔

Comments

- Advertisement -