اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت نویں این ایف سی ایوارڈ کے لئے ابتدائی اجلاس میں تجاویز پر عمل درآمد کیلئے چھ سب کمیٹیاں بنادی گئیں، این ایف سی کیلئے اجلاس اب ہر چھ ہفتے بعدہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل فنانس کمیشن کا ابتدائی اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے نمائندہ شریک ہوئے، اجلاس میں وفاق اورصوبوں کی مالی صورت حال اورقابل تقسیم محاصل اور آئندہ کے اخراجات کے بارےمیں تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں وفاق اور چاروں صوبوں کے فنانس سیکریٹریز نے مالی معاملات اور اخراجات پر بریفنگ دی، جس کے بعد تجاویز پر عمل درآمد کیلئے چھ سب کمیٹیاں بنادی گئیں ، قائم کی گئی چھ سب کمیٹیوں میں فاٹا افیئرز ، ایز آف ڈوئنگ بزنس ، مائیکرو اکنامک معاملات اور دیگر شامل ہیں۔
اجلاس میں طے پایاکہ این ایف سی سے متعلق اجلاس ہر چھ ہفتے بعدکیا جائے گا جبکہ قابل تقسیم محاصل کو اٹھارویں ترمیم کے مطابق تقسیم کرنے بھی اتفاق ہوا۔
وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ قابل تقسیم محاصل کےبارے میں کھلے ذہین سے بات کی جائےگی۔
یاد رہے 9واں این ایف سی ایوارڈ سال دوہزار پندرہ سےڈیڈ لاک کاشکارہے اور آئی ایم ایف نے این ایف سی ایوارڈ کا از سر نو جائزہ لینے کا کا کہا ہے۔
گذشتہ ماہ صدر مملکت نے نیشنل فنانس کمیشن کی تشکیل نو کی تھی اور نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا تھا ، جس کے مطابق وزیرخزانہ اسد عمر نیشنل فنانس کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ چاروں صوبائی وزراء خزانہ نیشنل فنانس کمیشن کے اراکین مقرر کردیئے گئے تھے۔
خیال رہے آخری این ایف سی ایوارڈ کا اجراء دسمبر دوہزارچودہ میں ہوا تھا ، ذرائع کےمطابق وفاق ڈیویزایبل پول میں سےصوبوں کے حصے میں کمی کا مطالبہ کرسکتاہے، سیکیورٹی اور فاٹا اخراجات کیلئے وفاق اپنا حصہ سات فیصد بڑھانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو سندھ اور بلوچستان کی جانب مخالفت کا سامنا متوقع ہے۔