تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

فقیر اور داتا

ایک دفعہ میرے مرشد سائیں فضل شاہ صاحب گوجرانوالہ گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا-

ہم جب پورا دن گوجرانوالہ میں گزار کر واپس آ رہے تھے تو بازار میں ایک فقیر ملا، اس نے بابا جی سے کہا کچھ دے الله کے نام پر-

اس وقت ایک روپیا بہت ہوتا تھا- انھوں نے وہ اس کو دے دیا، فقیر بڑا خوش ہوا، دعائیں دیں، اور بہت پسند کیا بابا جی کو- بابا جی نے فقیر سے پوچھا:

شام ہو گئی ہے کتنی کمائی ہوئی؟ فقیر ایک سچا آدمی تھا، اس نے کہا دس روپے بنا لیے ہیں-

دس روپے بڑے (بڑی رقم) ہوتے تھے- بابا جی نے فقیر سے کہا تُو نے اتنے پیسے بنا لیے ہیں تو اپنے میں سے کچھ دے- تو اس نے کہا، بابا میں فقیر آدمی ہوں، میں کہاں سے دوں- انھوں نے کہا، اس میں فقیر امیر کا کوئی سوال نہیں جس کے پاس ہے، اس کو دینا چاہیے-

اس فقیر کے دل کو یہ بات لگی- کہنے لگا اچھا- وہاں سے دو مزدور کدالیں کندھے پر ڈالے گھر واپس جا رہے تھے- وہ فقیر بھاگا گیا، اس نے چار روپے کی جلیبیاں خریدیں، چار روپے کی ایک کلو جلیبیاں آیا کرتی تھیں- اور بھاگ کے لایا، اور آکر اس نے ان دو مزدوروں کو دے دیں- کہنے لگا، لو ادھی ادھی کر لینا-

وہ بڑے حیران ہوئے- میں بھی کھڑا ان کو دیکھتا رہا، مزدور جلیبیاں لے کے خوش ہوئے اور دعائیں دیتے ہوئے وہاں سے چلے گئے کہ بڑی مہربانی بابا تیری، بڑی مہربانی- وہ جو فقیر تھا کچھ کھسیانا، کچھ شرمندہ سا تھا- زندگی میں پہلی مرتبہ اس نے خیرات دی تھی- وہ تو لینے والے مقام پر تھا، تو شرمندہ سا ہو کر کھسکنے لگا-

میرے بابا جی نے کہا- ” کوئی فقیر سے جب داتا بنتا ہے ناں، تو اس کا رتبہ بلند ہو جاتا ہے، تو باہر نہیں تو اس کا اندر ضرور ناچنے لگتا ہے-

(اشفاق احمد کی ایک خوب صورت یاد)

Comments

- Advertisement -