واشنگٹن: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کی طاقت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، امریکی تعاون کے بغیر ملک، حکومت اور افغان فوج 6 ماہ بھی نہیں چل سکتیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی ٹی وی کو دئیے جانے والے انٹرویو میں کیا، افغان صدر نے اعتراف کیا کہ ہم امریکا پر مکمل انحصار کرتے ہیں اگر امریکی تعاون نہ ہو تو افغانستان کا وجود 6 ماہ رہنا بھی مشکل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’امریکی تعاون کے بغیر افغان فوج اور حکومت کا چلنا بھی ناگزیر ہے کیونکہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کے سیکٹروں جنگجو تاحال افغانستان میں موجود ہیں جنہیں موقع کی تلاش ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے ملحقہ پہاڑی علاقوں پر تاحال طالبان قابض ہیں اور حکومت کے پاس انہیں بے دخل کرنے کی بالکل بھی صلاحیت نہیں جبکہ شدت پسندوں کی طاقت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے‘۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ‘طالبان نے عوام کو خوف زدہ کر رکھا ہے اس لیے وہ حکومت یا جمہوریت پر اعتماد نہیں کرتے، مسلح دہشت گرد معصوم افغانیوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے روز اول سے یہی مؤقف پیش کیا جاتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی جڑیں افغانستان سے ملتی ہیں کیونکہ وہاں پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔