بدھ, جنوری 22, 2025
اشتہار

ملزم کا بنیادی حق ہے کہ ٹرائل میں سزا یا جزا وقت کیساتھ ملنی چاہیے، ماہر قانون اشتر اوصاف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : ماہر قانون اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلے پر کہا کہ ملزم کا بنیادی حق ہے کہ ٹرائل میں سزا یا جزا وقت کیساتھ ملنی چاہیے تاہم سزا اور جزا سپریم کورٹ سے زیرالتوا کیس سےمشروط ہوں گی۔

تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اشتر اوصاف نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملٹری کورٹس کو فیصلے سنانے کی اجازت کے حوالے سے کہا کہ یہ ملزم کا بنیادی حق ہے کہ ٹرائل میں سزا یا جزا وقت کیساتھ ملنی چاہیے، عدالت نے کہا سزا اور جزا سپریم کورٹ سے زیرالتوا کیس سےمشروط ہوں گی۔

ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ملزمان جیل میں اس لئے ہیں کہ فیصلے نہیں ہورہے ، جو لوگ بری ہوجائیں گے وہ اپنے گھروں کو جاسکیں گے ، کیس زیر التوا ہونے پر ملزمان کو سزا یا جزا نہیں ہوسکی۔

- Advertisement -

انھوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے پاس بھی اختیار ہے کہ ان فیصلوں کو دیکھ سکے ، ملٹری کورٹ کیس ابھی چلے گا اور سپریم کورٹ فیصلہ دےگی آئین میں ترمیم کےتحت بہت سے دہشتگردوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوئے۔

یاد رہے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی ہے، عدالت نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دی۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے، فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں