تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ضربِ عضب میں پکڑا جانے والا بارود 21 سال کے لیے کافی تھا: عاصم باجوہ

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ شمالی علاقہ جات  بشمول خیبر ایجنسی سے پکڑاجانے والا اسلحہ اور گولہ بارود اکیس سال جنگ لڑنے کے لئے کافی تھا۔

مکمل پریس کانفرنس سننے کے لیے اسکرول کریں

تفصیلات کے مطابق آپریشن ضربِ عضب پر گفتگو کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ وزیرستان سے زیادہ مشکل آپریشن خیبر کا ثابت ہوا‘ یہاں کثیر تعداد میں آئی ای ڈیز بچھی تھیں اورافغان جنگ کے زمانے کے مورچے بھی موجود تھے۔

یہاں پر آپریشن انتہائی مشکل ثابت ہوا کہ یہاں کا لینڈ اسکیپ انتہائی دشوار گزار ہے ہم نے یہاں بے پناہ مشکلا ت جھیلیں اور قربانیاں دی ہیں‘ کتنے ہی فوجی زخمی ہیں‘ اس آپریشن میں 900 سے زائد دہشت گرد مارے گئے جبکہ 537 سیکیورٹی اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا اور 2272 زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ شوال کا علاقہ دہشت گردوں کا آخری مرکز تھا جہاں دہشت گرد پناہ لے سکتےتھے‘ ان کےخلاف بھرپور آپریشن کیا گیا اور ایک ایک مسجد ‘ بازار‘ اسکول اور گلی محلے کو بارود سے کلئیر کیا گیا۔ عاصم باجوہ کے مطابق شوال میں معاشی ترقی کے بڑے امکانات موجود ہیں۔

بلوچستان میں بھارتی مداخلت

بلوچی زبان میں بھارتی ریڈیو سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ اب پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے واضح ثبوت دے رہے ہیں اوراس کے حوالے سے دفترِ خارجہ صبح پریس بریفنگ دے چکا ہے تاہم اگر کچھ ہوتا ہے تو ہم تیار ہیں۔

کلبھوشن کے حوالے سے ان کا کہناتھا کہ اس کا پورا نیٹ ورک پکڑا گیا ہےجس سے یہ چیز ثابت ہوگئی کہ بھارت کی مداخلت تھی اور ہے۔

پاک افغان بارڈر مینجمنٹ

بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 2600 کلومیٹر طویل بارڈر ہے جس پر اٹھارہ قانونی کراسنگ پوائنٹ ہیں اور طورخم بارڈ ر ان میں سے ایک ہے اور ان تمام پوائنٹس پر نادرا سمیت دیگر ضروری عملہ تعینات کیاجائے گا تاکہ بغیر شناختی دستاویز کے کوئی بھی شخص سرحد عبو ر نہ کرسکے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بہت سے بلند وبالا پہاڑ ایسے ہیں جن کے دوسرے جانب افغانستان کے علاقے میں دہشت گردوں کا تسلط ہے جوکہ آج کی تاریخ تک پاکستانی افواج پر حملے کرتےہیں اور نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہ کراسنگ پوائنٹس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں چیک پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں اور ان کے کے لیے ایف سی کو تربیت دی جارہی ہے کہ سرحد پر باقاعدہ پٹرولنگ ہوتی رہے۔

مہاجرین کی واپسی

عاصم سلیم باجوہ کے مطابق اس سال کے آغازمیں ان علاقوں کےشہریوں کی دوبارہ آباد کاری کا عمل شروع ہوا اور اب تک 66 فیصد افراد اپنے علاقوں میں جاچکے ہیں جبکہ 34 فیصد ابھی باقی ہیں ۔ اس علاقے میں معاشی ترقی کے لئے سینکڑوں کلومیٹر کے روڈ تعمیر کیے گیے ہیں جو کہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان اکانومک کاریڈور کا کام انجام دیں گے۔

انفرا اسٹرچکر کی بحالی

پانی کے منصوبے اور اسپتالوں کی تعمیر کی جاچکی ہے جبکہ مساجد اور بازار کی بھی تعمیر کی گئی ہے ، بازاروں کو مرکزی شاہراہ سے ہٹ کر باقاعدہ پلاننگ کرکے تعمیر کیا گیا ہے جبکہ اسکولوں کی بھی تعمیر کی گئی ہے جن میں زیادہ تعداد گرلز اسکولوں کی ہے جبکہ ایک گرلز ڈگری کالج بھی تعمیر کیا جاچکا ہے اور اس سب کی قیمت پاکستانی قوم نے 106.9 ملین ڈالر کی صورت میں ادا کی ہے اور اس سب کے سبب ملک بھر میں تشدد میں کمی آئی ہے۔

کامبنگ آپریشن

ملک بھر میں 21،383 خصوصی آپریشن کیے گئے جن میں دہشت گردوں کے حامیوں اور سہولت کاروں کا قلع قمع کیا گیا۔ اس سلسلے میں بلوچستان میں 2500سے زائد آپریشن کیے گئے‘ پنجاب میں 9000 سے زائد‘ سندھ میں 5000 ہزار سے زائد جبکہ خیبرپختونخواہ میں 3000 سے زائد آپریشن کیے گئے جبکہ اقبال پارک کے سانحے کے بعد 477 آئی بی او کیے گئے جن میں 1399 افراد کو گرفتار کیا گیا۔اسی طرح پورے ملک میں 168 کامبنگ آپریشن کیے گئے ہیں جن میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں تک پہنچا گیا۔

پاکستان میں داعش کا وجود 


There is no concept of good or bad Taliban, DG… by arynews

داعش کے لیے ہمیشہ کہا گیا ہے کہ اسے پاکستان میں داعش کو کسی بھی صورت قدم نہیں جمانے دیں گے، یہ مڈل ایسٹ کی پیداوار ہیں اور وہی ان کی قوت کا منبع ہیں انہوں نے پاکستان کے افغانستان کے مشرقی بارڈر کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کی۔ ٹی ٹی پی نے داعش کی بیعیت کرکے اس علاقے میں تشدد جمانے کی کوشش کی اور اسی دوران پاکستان کے کچھ علاقوں میں داعش کی چاکنگ بھی کی گئی۔

کراچی آپریشن

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی آپریشن میں رینجرز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں یہاں تک کہ کچھ جوان اپنی بینائی سے بھی ہاتھ دھوبیٹھے اور اس کے نتیجے میں کراچی میں امن کا قیام ممکن ہوا ہے۔ دہشت گردی کے کے واقعات میں 74 فیصد کمی آئی ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 79 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ بھتے کے واقعات میں 95 فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور اغوا برائے تاوان میں 89 فیصد کمی ملاحظہ کی گئی ہے۔

ایم کیو ایم کے قائد کی پاکستان مخالف تقریر کے جواب میں کہا کہ یہ پانچ ہزار میل دور بیٹھے ایک برطانوی شہری کا ایسا عمل ہے جس کی کوئی بھی حمایت نہیں کررہا اور ملک بھر میں اس کی مذمت کی جارہی ہے۔ سندھ حکومت اس سلسلے میں اقدامات کررہی ہے۔


Pakistanis do not accept any one who chants… by arynews

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کا کراچی تین سال پہلے کے کراچی مختلف ہے ‘ پہلے ایک فون کال پر شہر جل جاتا تھا اور چالیس پچاس افراد مارے جاتے تھے۔ کراچی میں اے آروائی نیوز پر حملہ کرنے والے تمام افراد کو پکڑلیا گیا اورایم کیو ایم کی قیادت سے ان کی شناخت کرائی گئی۔


People who attacked ARY apprehended, DG ISPR by arynews

ضرب عضب سے پہلے کا پاکستان

عاصم باجوہ نے آپریشن ضربِ عضب سے پہلے کے حالات پرنظر ڈالتے ہوئے کہا کہ 2014 میں پاکستان میں ملک میں دہشت گردی کا عفریت بے قابو تھا۔ 311 آئی ای ڈی دھماکے ہوئے ‘ 26 خودکش حملے اور 74 دیگر بڑے دہشت گردی کےواقعات پیش آئے تھے۔

فروری 2014 میں ایف سی کے 23 جوانوں کو ذبح کیا گیا اوراس کے بعد جون میں کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کیا گیا جس کے بعد ضربِ عضب کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن ضربِ عضب کے جو متعدد اغراض و مقاصد تھے ان میں سے بنیادی تین یہ تھے کہ آپریشن بلاتفریق ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف کیا جائے گا‘ دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا اور کوشش کی جائے گی کہ جانی نقصان کم از کم کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے افغانستان کی اعلیٰ سول ملٹری قیادت کو آگاہ کیا گیا اور سرحد پار کرنے والے دہشت گردوں کے بارے میں ایکشن لینے کا کہا گیا تھا ‘ بدقسمتی سے اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

عاصم سلیم باجوہ کے مطابق شمالی وزیرستان دہشت گردی کا مرکز تھا اور کوئی شخص وہاں نہیں جاسکتا تھا اور جب وہاں آپریشن کرکے اسے کلئیرکراتے ہوائے پاکستانی افواج دتہ خیل کے علاقوں میں پہنچے تو کچھ دہشت گرد افغانستان
فرار ہوکر دوبارہ خیبر ایجنسی میں داخل ہوگئے اور ایسا افغانستان کی جانب سے ناقص سیکیورٹی اقدامات کی بنا پرممکن ہوا۔


DG ISPR Asim Bajwa’s media briefing related to… by arynews

Comments

- Advertisement -