تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

موسمَ سرما اور سانس کا مرض

موسمِ سرما میں جہاں صحت مند اور نارمل افراد بھی سینے کے عام امراض اور نزلہ، کھانسی کا شکار ہوسکتے ہیں اورانھیں اس موسم میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، وہیں سانس کے مختلف امراض خاص طور پر دمہ جیسی بیماری میں مبتلا افراد کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔

سانس کی بیماریوں میں دمہ ایک تکلیف دہ مرض ہے اور سردیوں میں دمہ کے دائمی مریضوں کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور یہ ہر سال کئی اموات کا سبب بنتا ہے۔ پاکستان میں بھی سانس کی یہ بیماری عام ہے۔

دمہ میں سانس کی نالیوں میں سوزش کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں تنگی محسوس ہوتی ہے۔
یہ مرض بچپن یا کسی بھی عمر میں لاحق ہو سکتا ہے۔ تاہم اکثریت کم عمری میں ہی میں اس کا شکار ہو جاتی ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

دمہ یا سانس کی نالی کا یہ مسئلہ عمومی ہو تو اس کی وجوہات میں سردی، مستقل نزلہ زکام، سینے کا انفیکشن، دھواں، گرد و غبار اور ہوا کی آلودگی شامل ہیں جب کہ وہ لوگ جن کا زیادہ تر وقت پالتو جانوروں اور پرندوں کے ساتھ گزرتا ہے، وہ بھی ان کے بالوں، پروں اور ان کی گندگی، مختلف اقسام کی پھپھوندیوں کی وجہ سے سانس کے مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سانس کی تکلیف کا مسئلہ بعض ادویات، پرفیوم کے استعمال کی وجہ سے بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

مسلسل کھانسی، بلغم کی شکایت اور سینے کی جکڑن کے ساتھ سانس لینے میں تکلیف کو عام انفیکشن یا سانس کی نالی کا عام مسئلہ تو کہا جاسکتا ہے۔ تاہم جلد آرام نہ آنے کی صورت میں مستند اور ماہر معالج سے رابطہ کرنا ضروری ہے جو طبی تشخیص کے بعد ہی بتا سکتا ہے کہ یہ دائمی مرض ہے یا موسم اور بے احتیاطی کی وجہ سے یہ پیچیدگی لاحق ہوئی ہے۔

دمہ کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ سگریٹ نوشی سے مکمل پرہیز کرے اور اس کے دھوئیں سے بھی بچے۔ گرد و غبار سے بچنے کے ساتھ ساتھ ایسے مریض‌ کے کمرے میں دبیز پردے، قالین استعمال نہ کریں۔ تکیہ اور بستر وغیرہ کی صفائی کا خیال رکھیں۔ مختلف کیمیکلز اور خوشبوؤں کے استعمال سے بچیں۔ سردی سے بچنے کا انتظام کریں۔ سرد موسم میں غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ جائیں۔ گھر سے باہر کام کے لیے جانا ہو تو ماسک استعمال کریں تاکہ گرد و غبار سے بچ سکیں۔ اگر کھانے پینے کی کسی چیز سے دمہ کی شدت میں اضافہ نوٹ کیا ہو تو اس سے مکمل پرہیز کریں کیوں کہ یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

گھر کے دیگر افراد کو چاہیے کہ وہ مریض کا تولیا، اس کا تکیہ، بستر کی چادر صاف رکھیں اور خود یا بچوں کو استعمال نہ کرنے دیں۔ اسی طرح مریض کے کمرے میں رنگ و روغن کروانا ہو، کسی خوشبو یا جراثیم کُش ادویہ کا اسپرے کرنے کی ضرورت ہو تو مریض کو دوسری جگہ منتقل کردیں۔

دمہ کے مریض کو چاہیے کہ وہ اپنے معالج کے مشورے اور طبی ہدایات پر سختی سے کاربند رہے۔ دوا کا استعمال ترک نہ کرے اور ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر دوا تبدیل بھی نہ کی جائے۔ باقاعدہ اور مستقل علاج سے سانس کی عام بیماری سے مکمل نجات ممکن ہے۔

Comments

- Advertisement -