تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

انڈونیشیا میں سونامی سے 429 افراد ہلاک

جکارتہ: انڈونیشیا میں تباہ کن سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 429 تک پہنچ گئی جبکہ 1600 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

انڈونیشیائی حکام کا کہنا ہے کہ جزیرہ کراکاٹوامیں آتش فشانی کے باعث سونامی کی لہریں پیدا ہوئیں جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔

انڈونیشیا کے صدر جوکوویددو نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور لوگوں سے صبر کرنے کو کہا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈونیشیا میں سونامی سے متاثر ہونے والے افراد سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں انڈونیشیا کے ساتھ ہیں۔

انڈونیشیا میں زلزلے اور سیلاب کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک


اس سے قبل رواں سال اکتوبرمیں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں زلزلے کے باعث اٹھنے والے سمندری طوفان کی زد میں آکر 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آفٹر شاکس کے بعد سونامی کی 10، 10 فٹ اونچی لہروں نے شہر میں ایسی تباہی مچائی جس کے باعث شہر میں درجنوں عمارتیں تباہ ہوئیں۔

انڈونیشیا میں ایک مرتبہ پھر زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 347 ہوگئی


یاد رہے کہ رواں سال اگست میں انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں 347 ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے میں واقعہ ہے جہاں زلزلے آنے اور آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے واقعات عموماً رونما ہوتے رہتے ہیں اوردنیا بھر کے تقریباً آدھے آتش فشاں اسی حصّے میں پائے جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -