تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے استعفیٰ دے دیا ہے، اٹارنی جنرل نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ گفتگو میں استعفے کی تصدیق بھی کر دی۔

تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کر دیا، اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر فوری مستعفی ہو رہا ہوں۔

انور منصور نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے میرے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر میں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، افسوس کہ جس بار کونسل کا میں چیئرمین ہوں اس نے مجھ سے استعفیٰ مانگا۔ اگر اپنی برادری کہے کہ استعفیٰ دیں تو پھر اسے ماننا پڑتا ہے، میں نے خود اپنا بیان جمع کرا دیا ہے اور معذرت بھی کر لی۔

اٹارنی جنرل کے استعفے میں لکھا گیا کہ میں پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر خود کو عہدے سے الگ کر رہا ہوں، گزشتہ ڈیڑھ سال تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ذمہ داریوں کو نبھایا، کراچی بار، سندھ بار، سپریم کورٹ بار اور اے جی سندھ رہ چکا ہوں، ہائی کورٹ کا جج بھی رہ چکا ہوں، میں بار کے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہوں، اٹارنی جنرل کے عہدے سے فی الفور استعفیٰ دیتا ہوں، صدر پاکستان سے درخواست ہے استعفے کو منظور کریں۔

دوسری طرف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے کیس میں اٹارنی جنرل کے بیان سے اظہار لاتعلقی کیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ انور منصور خان نے جو زبانی بیان دیا وہ حکومت کی مرضی کے خلاف تھا، وفاقی حکومت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی عزت اور احترام کرتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے فل بینچ نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ کے ججز پر لگائے گئے الزام کا تحریری ثبوت دینے یا معافی مانگنے کا حکم دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -