تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کس کے اشارے پر "سدھاکر” اورنگزیب عالمگیر کی طرف بڑھا تھا؟

اورنگزیب عالمگیر کو مؤرخین نے برصغیر کا عظیم شہنشاہ لکھا ہے۔ مغلیہ سلطنت کا یہ چھٹا تاج وَر تین نومبر 1618 کو پیدا ہوا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب برصغیر پر ان کے دادا جہانگیر کا راج تھا اور کروڑوں انسانوں کی قسمت اُن کے جنبشِ ابرو سے بنتی اور بگڑتی تھی۔

اورنگزیب کا نام محی الدین محمد رکھا گیا۔ وہ شہاب الدین محمد شاہ جہاں کی تیسری اولاد تھے۔

اورنگزیب نے اس زمانے کے دستور کے مطابق جہاں ضروری اسلامی علوم اور طرزِ حیات سیکھا، وہیں شاہ زادے کو گھڑ سواری، تیر اندازی اور دیگر فنونِ سپاہ گری کی بھی تعلیم دی گئی۔ اورنگزیب نے ادب اور خطاطی میں دل چسپی لی اور اس فن میں کمال حاصل کیا۔ مشہور ہے کہ وہ ٹوپیاں سیتے اور قرآن کی کتابت کرتے جس کی آمدن ذاتی گزر بسر پر خرچ ہوتی تھی۔

محی الدین محمد نے مغل تخت سنبھالا تو اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین عالمگیر کا لقب اختیار کیا۔ مؤرخین کے مطابق 3 مارچ 1707 کو جب وہ نوّے برس کے ہوئے تو بیمار پڑے اور دارِ فانی سے کوچ کیا۔ انھیں وصیت کے مطابق خلد آباد میں دفن کیا گیا۔

شاہجہاں کے چاروں بیٹوں کی شروع ہی سے تاج و تخت پر نظر تھی۔ اورنگزیب خود کو اس کا اصل حق دار سمجھتے تھے۔

تخت اور اختیار کی خواہش میں بغاوت اور طرح طرح کی سازشوں کے ساتھ خونی رشتوں کے قتل سے بھی دریغ نہیں کیا گیا جس کی مغل تاریخ گواہ ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ شاہ جہاں کے درباری شاعر اور ایک شاہی مؤرخ نے بھی بیان کیا تھا۔

یہ واقعہ کچھ اس طرح ہے:

اپنے بیٹے دارا شکوہ کی شادی کے بعد ایک روز تفریح کی غرض سے شاہ جہاں نے دو ہاتھی سدھاکر اور صورت سندر کے درمیان مقابلہ کی خواہش ظاہر کی۔

مقابلہ شروع ہوا تو حاضرین نے دیکھا کہ اچانک سدھاکر، گھوڑے پر بیٹھے اورنگزیب کی طرف غصے سے بڑھا، اورنگزیب نے پُھرتی سے اس کی پیشانی پر نیزے سے وار کیا جس نے اسے مزید مشتعل کر دیا۔

اس نے گھوڑے کو اتنے زور سے ٹکر ماری کہ اورنگزیب زمین پر آ گرا۔ قریب موجود اورنگزیب کے بھائی شجاع اور راجا جے سنگھ نے شاہ زادے کو بچانے کی کوشش کی، لیکن اسی دوران دوسرے ہاتھی شیام سندر نے سدھاکر کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی تھی۔

بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ مقابلے کے دوران دارا شکوہ پیچھے ہی موجود تھے، لیکن انھوں نے اورنگزیب کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

شاہی خاندان اور بھائیوں میں اختلافات، اقتدار کی خاطر پروپیگنڈا، بغاوت اور مسلح‌ لڑائیوں‌ کے باوجود تخت اورنگزیب کا مقدر بنا اور انھوں نے 49 سال تک کروڑوں انسانوں پر راج کیا۔ مؤرخین کے مطابق ان کے دورِ حکومت میں مغل سلطنت وسیع ہوئی اور تقریباً پورا برصغیر مغلوں کے تابع رہا۔

Comments

- Advertisement -