تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کیتھیڈرل ٹرمائٹ: حیرت انگیز حد تک ذہین کیڑا

یہ کوئی پہاڑی یا چٹان نہیں، نہ ہی مٹّی کا قدرتی ٹیلا ہے بلکہ یہ کیتھیڈرل ٹرمائٹ (Cathedral Termite) کا گھر ہے جو دیمک کی ایک قسم ہے۔ یہ دیمک آسٹریلیا میں‌ پائی جاتی ہے۔ یہ مٹّی کے کئی فٹ اونچے گھروندے (Mound) بناتی ہے۔ اس مخلوق کو سائنس دان Nasutitermes triodiae کے نام سے شناخت کرتے ہیں۔

مٹّی، پانی، لعاب اور گوبر سے بنائے گئے یہ گھروندے دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور اس ننھی، بظاہر حقیر اور معمولی مخلوق کی ذہانت اور سوجھ بوجھ کا اعتراف کرنا ہی پڑتا ہے۔ دور سے دیکھنے پر یہ گھروندے مٹّی کا اونچا ڈھیر یا ٹیلا معلوم ہوتے ہیں، لیکن ایسا نہیں‌ ہے۔ اس کے اندر ہزاروں اور اکثر لاکھوں کی تعداد میں‌ دیمک موجود ہوتی ہیں۔

یہ عام گھروندے نہیں‌ بلکہ حیرت انگیز طور پر دیمک کا یہ ٹھکانہ ایک قسم کے ائیرکنڈیشننگ سسٹم کا حامل ہوتا ہے جس میں ہوا اور روشنی کا معقول انتظام کرنے کے ساتھ ساتھ دیمک اس بات کو بھی یقینی بناتی ہے کہ اس کے گھر میں‌ نمی کا تناسب برقرار رہے۔

جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق گھروندے 15 فٹ تک بھی اونچے ہوسکتے ہیں اور اسے بنانے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔

دیمک کی اس کاری گری کو دیکھنے اور علم کے زور پر اس تکنیک کو سمجھنے کے بعد اگر حضرتِ انسان اس پر صرف حیرت اور تعجب کے اظہار تک محدود رہتا تو یہ واقعی اسے زیب نہیں دیتا۔ مِک پیئرس نے اس بات کو محسوس کیا اور جہاں اس ننھی مخلوق کی کاری گری سے مرعوب ہوئے، وہیں اس کی تیکنیک کو بھی آزمایا۔

وہ ایک معمار ہیں جنھوں‌ نے زمبابوے کی ایک کثیر منزلہ عمارت کو قدرتی طور پر ٹھنڈا رکھنے کے نظام کا تجربہ اسی کیڑے کے گھروندے سے متاثر ہوکر کیا ہے۔ ان کا تعمیر کردہ ایسٹ گیٹ سینٹر، ایئرکنڈیشنر (اے سی) کے بغیر بھی نسبتا ٹھنڈا رہتا ہے۔ یہ زمبابوے کا ایک جدید کاروباری مرکز ہے جہاں‌ دفاتر اور دکانیں‌ موجود ہیں۔

سائنس دانوں‌ کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں کیتھیڈرل ٹرمائٹ انتہائی منظّم طریقے سے اپنے گھروندوں میں اپنی اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہتی ہیں۔

آسٹریلیا میں‌ پائی جانے والی یہ دیمک چیونٹیوں اور شہد کی مکھیوں کی طرح باقاعدہ نظام کے تحت اپنی کالونی میں مختلف کام انجام دیتی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق ہر کالونی میں ملکہ دیمک موجود ہوتی ہے جب کہ باقی دیمک محنت کش یا مزدور ہوتی ہیں جن میں ایک گروہ باقاعدہ کاشت کاری پر مامور ہوتا ہے، یہ زیادہ تر فنجائی اگاتی ہیں جس سے کیتھیڈرل ٹرمائٹ کی خوراک کی طلب پوری ہوتی ہے۔

سائنسی تحقیق کے مطابق ملکہ دیمک کئی سال تک زندہ رہ سکتی ہے، لیکن مزدور دیمک کی زیادہ سے زیادہ عمر دو سال ہوتی ہے۔ ملکہ دیمک مخصوص حفاظتی چیمبر میں رہتی ہے اور سارا سال انڈے دیتی ہے جس سے کیتھیڈرل ٹرمائٹ کی افزائشِ نسل کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

(تلخیص و ترجمہ: عظیم لطیف)

Comments

- Advertisement -