اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز کے وکیل امجدپرویز کی واجدضیا پر جرح کل بھی جاری رہے گی، سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح دوران جرح واجد ضیاء اور امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔
واجد ضیاء نے کہا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا، واجد ضیاء نے کہا کہ ایک سوال خاص طور پر سپریم کورٹ نے اٹھایا نیلسن اور نیسکول کا اصل بینیفشل مالک کون ہے۔
واجدضیا نے پوچھا کہ آپ کون سی ٹرسٹ ڈیڈ کےبارےمیں پوچھ رہےہیں، مریم صفدرکی ٹرسٹ ڈیڈ یا سی ایم اے کے ساتھ والی ٹرسٹ ڈیڈ، جس پر امجد پرویز نے کہا آپ کی مرضی جس کےبارےمیں بھی بتادیں، واجدضیا کا کہنا تھا کہ آپ مجھ سے ایک ایک کرکے سوال پوچھیں تاکہ وضاحت ہو،آپ لکھوادیں مریم نوازکی طرف سے ٹرسٹ ڈیڈجمع کرائی گئی۔
مریم نواز کے امجد پرویز نے کہا کیوں لکھواؤں ٹرسٹ ڈیڈمریم نوازکی طرف سےجمع کرائی گئی، جس واجد ضیا کا کہنا تھا بدقسمتی سے یہ ٹرسٹ ڈیڈاصلی نہیں ہے، واضح کریں آپ کون سی ٹرسٹ ڈیڈ کاپوچھ رہےہیں، 2فروری کی ٹرسٹ ڈیڈپرمریم نوازکےدستخط موجودہیں، ٹرسٹ ڈیڈ پر کیپٹن(ر) صفدر ، حسین نواز، وقاراحمداورجرمی فری مین کے دستخط بھی ہیں۔
واجدضیا کا کہنا تھا کہ مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر،جرمی فری مین کوتحقیقات میں شامل کیا، جرمی فری مین کوکوئس سلیسٹرکےذریعےتحقیقات میں شامل کیاگیا، جس پر امجد پرویز نے سوال کیا کہ مریم اور صفدر نے بتایا 2فروری2006کو ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے؟
گواہ واجد ضیا نے کہا کہ مریم نوازکی حدتک یہ بات درست ہےانہوں نےبیان میں بتایاتھا، کیپٹن(ر)صفدرکےبیان سےمتعلق دستاویزدیکھ کرجواب دوں گا۔
دوران سماعت پرویز رشید اور مشاہدحسین سید روسٹرم کے قریب کھڑےہوگئے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ کسی ٹرائل میں ایسا نہیں ہوتا وزیر کھڑے ہو کرکمنٹ کرتے رہیں۔
ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ دیتے ہوئے احتساب عدالت نےنواز شریف اورمریم نواز کو جانے کی اجازت دےدی۔
سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو امجد پرویز نے واجد ضیاء سے پوچھاآپ کے سامنے جو لوگ پیش ہوئے سب نے ٹرسٹ ڈیڈ پر اپنے دستخط کی تصدیق کی جس پر واجد ضیا نے جواب دیا، مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا انہوں نے دو فروری دو ہزار چھ کو ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے، کیپٹن ر صفدر کو دستخط کرنے کی تاریخ یاد نہیں تھی، کیپٹن ر صفدر نے یہ ضرور کہا کہ سال دوہزار چھ تھا، جب دستخط کئے۔
واجد ضیاء نے کہا کہ کیپٹن ر صفدر نے جے آئی ٹی کو بیان میں بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ 2006میں قائم کی گئی تاہم تاریخ یاد نہیں، جے آئی ٹی نے کیپٹن ر صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ دکھائی تھی، کیپٹن ر صفدر نے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی کو بطور ٹرو کاپی تصدیق کی، کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کن جائیدادوں سے متعلق ہے، کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کن جائیدادوں سے متعلق ہے۔
گواہ واجد ضیا نے مزید بتایا کہ کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ مریم نواز نے جے آئی ٹی کو دو ٹرسٹ ڈیڈ پیش کیں ایک ٹرسٹ ڈیڈ نیلسن اور نیسکول اور دوسری کومبر سے متعلق تھی، ٹرسٹ ڈیڈ کے بارے میں مریم صفدر نے کلیم کیا کہ یہ اوریجنل ہے کیا۔
امجدپرویز نے سوال کیا کہ آپ نے مریم صفدر سے کنفرنٹ کرایا کہ یہ اوریجنل نہیں نوٹرائزڈ کاپی ہے، جس پر واجد ضیا نے کہا کہ مریم نواز سے ٹرسٹ ڈیڈ کے اصل ہونے سے متعلق پوچھا تھا کہ مریم نواز نے پیش کی گئی ٹرسٹ ڈیڈ کے اصلی ہونے کی تصدیق کی جے آئی ٹی نے مریم نواز کا 161 کا بیان قلمبند کیا۔ جے آئی ٹی نے طلبی کے سمن پر مریم نواز کو اصل دستاویزات لانے کا کہا تھا کہ مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سمن پر پیش ہونے کے بعد یہ ڈیڈ پیش کی مریم نواز کے بیان اور جے آئی ٹی کے بیان پر تبصرے میں لفظ ری کنفرم نہیں لکھا۔
واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ مریم صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ پر کنفرنٹ کرایا، جے آئی ٹی کو رابرٹ ریڈلے کی پہلی رپورٹ واٹس ایپ پر 4 جولائی 2017کو موصول ہوئی۔ مریم نواز کو 5جولائی 2017کو پیشی کے دوران ریڈلے کی رپورٹ پر کنفرنٹ نہیں کرایا، ریڈلے کی رپورٹ پر کنفرنٹ نہ کرانے کی وجہ مریم نواز کی پیش کی گئی۔ ڈیڈز کی ساخت مختلف ہونا تھی کوئسٹ سالیسٹر کو ٹرسٹ ڈیڈ کی واضح کیم اسکین کاپیاں بھجوائی گئیں۔
گواہ نے مزید کہا کہ فرانزک تجزیے کے لیے کوئسٹ سالیسٹر نے ڈیڈز ریڈلے کو بھجوائیں۔ ریڈلے کی رپورٹ پر کمنٹ نہیں کرسکتا یہ بات درست نہیں کہ رابرٹ ریڈلے فونٹ آئیڈنٹیفکیشن ایکسپرٹ نہیں تھے، جے آئی ٹی نے خدمات لینے سے پہلے رابرٹ ریڈلے کی سی وی دیکھی تھی مریم نواز سے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی وصول کرنے کے بعد ٹیزر میمو تیارنہیں کیا۔
واجد ضیا کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ میرے حوالے کی اس کے بعد مریم نواز کا انٹرویو شروع کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ بھجوانے کے لیے اسپیشل کوریئر استعمال کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ بھجوانے کے لیے برگیڈیئر ر نعمان کی خدمات لی تھیں، یہ معلوم نہیں کہ ٹرسٹ ڈیڈ کا پارسل لندن کون لے کر گیا تھا، جے آئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ لندن پہنچانے والے کا بیان قلمبد نہیں کیا۔
امجد پرویز نے سوال میں پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ رابرٹ ریڈلے نے اپنی رپورٹ کے ساتھ کا پیمانہ بھی مقرر کیا، جس پر واجد ضیاء نے جواب دیارابرٹ ریڈلے کی دوسری رپورٹ 3 ذرائع سے ملی 8جولائی کو واٹس ایپ، 9 جولائی کو ای میل، دس جولائی کو ہارڈ کاپی ملی کوئسٹ سولسٹر نے ای میل کے زریع بھجوائی، ہارڈ کاپی پاکستان ہائی کمیشن کے زریع آئی ہائی کمیشن سے رپورٹ پاکستان لانے کیلئے برگیڈیئر نعمان نے مدد کی۔
گواہ نے بتایا یہ بات ہم نے رپورٹ میں نہیں لکھی صرف یہ بتایا کے رپورٹ ملی ہے، جتنی باتیں آپ پوچھ رہے ہیں ہم لکھتے تو سو والیم بنتے بریگیڈئیر نعمان جے آئی ٹی ممبر تھے، اس لیئے بیان ریکارڈ نہیں کیا، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سٹاف نے رابرٹ ریڈلے رپورٹ کی ہارڈ کاپی وصول کی۔ جس شخص نے رپورٹ وصول کی اسکا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
واجد ضیا نے عدالت میں مذید بتایا کہ چین آف کسٹڈی سے متعلقہ افراد کے جے آئی ٹی نے بیان نہیں لئے، چین آف کسٹڈی والی بات جے آئی ٹی نے رپورٹ میں درج نہیں کی، سپریم کورٹ میں ریڈلے رپورٹ کی ای میل والی رپورٹ جمع کرائی۔
امجد پرویز نے پوچھاجے آئی ٹی نے لکھا کہ ہم ای میل والی رپورٹ لگا رہےہیں اور اصل دستاویزات 10 جولائی سے 22جولائی تک کس کے قبضے میں تھیں ؟ جس پر واجد ضیا نے بتایاہم نے لکھا تھا ہم رپورٹ لگا رہے ہیں رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ موصول ہونے کا ذکر ڈائری میں درج نہیں کیا۔ دوسری رپورٹ موصول ہونے تک والیم چار کی بائنڈنگ ہو چُکے تھی۔ فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی جے آئی ٹی رپورٹ کے ساتھ اصل دستاویزات نہیں دیں۔ صرف کاپیاں لگائیں یہ دستاویزات جے آئی ٹی کے ایک لاکر میں رکھے گئے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گواہ واجد ضیاء سے مزید پوچھا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی جے آئی ٹی نے کب خالی کی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا، جولائی کے آخر میں اکیڈمی خالی کی گئی، جے آئی ٹی کے لاکر میں دستاویزات رکھی گئیں چابیوں کا ایک سیٹ تھا، جو میرے پاس تھا۔ 22 جولائی کو تمام دستاویزات جو سپریم کورٹ کے قبضے میں چلی گئیں، اصل دستاویزات رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئیں، ڈپٹی رجسٹرار نے وصولی کے دستخط کیئے جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ جمع ہونے تک کس ایم ایل اے جواب وصول نہیں ہواتھا۔
امجد پرویز نے پوچھا کیا کہ رابرٹ کو جے آئی ٹی براہ راست خدمات حاصل نہیں کر سکتی تھیں، واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی براہ راست خدمات حاصل کی جاسکتی تھیں۔ وقت کا مسئلہ تھا، دائرہ اختیار سے متعلق علم نہیں تھا۔
امجد پرویز نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی دفتر خارجہ کے زریع بھی رابرٹ ریڈلے کی خدمات لے سکتی تھی، یہ ممکن تو ہو سکتا تھا مگر وہی وقت کا مسئلہ تھا، بہت زیادہ وقت لگ سکتا تھا۔
واجد ضیاء نے عدالت میں مزید بتایا کہ کوئسٹ سولسٹر راجہ اختر میرے کزن ہیں کوئسٹ سولسٹر نے جے آئی ٹی کی ہدایت جیریمی فری مین باکس کو ای میل بھیجی۔
امجد پرویز نے نے عدالت میں کہا کہ نیب پراسیکیوٹر گواہ کے منہ میں میرا سوال ڈال رہے، راجہ اختر کو کتنی رقم دی گئی، واجد نے جس پر جواب دیا کہ راجہ اختر کی سی وی اور پروفائل قبضہ میں نہیں لیں اور نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ کے ساتھ منسلک کی، اینٹیلی جنس کے دو لوگوں نے راجہ اختر کی مکمل چھان بین کی۔
عدالت نےایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی کل بھی امجد پرویز جرح جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی جب کہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے، جن کے مطابق نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے اصل ملک ہیں جبکہ نواز شریف نے اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں خریدی اور مریم، حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کیں۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایوان فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پہلے ہی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔