کراچی: عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل آج بھی بحال نہ کیا جاسکا‘ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ باوانی کالج میں عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان کالج کے کرائے کا معاملہ ماتحت عدالت تک جا پہنچا تھا جس پر عدالت نے کالج کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اگلے ہی روز 2 ہزار سے زائد طلبا کے احتجاج اور ان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فوری طور پر فیصلے کو معطل کرتے ہوئے کالج کھولنے اور پیر سے تدریسی عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا‘ عدالت کے حکم پر جب کالج نہیں کھولا گیا تو وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کالج کھلوانے کے احکامات جاری کیے تاہم عدالت اور حکومت کے احکامات ہوا میں اڑادئیے گئے۔
طالب علم آج بھی مرکزی گیٹ پر کالج کھلنے کا انتظار کرتے رہے۔ دوسری جانب عائشہ باوانی ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو بھی کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ خلاف ِقانون ٹرسٹ انتظامیہ نے طالب علموں کا تعلیمی ریکارڈ بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان لڑائی کے سبب تین ہزار طالب علموں کا مستقبل داو ٔپر لگا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا عائشہ باوانی کالج فوری کھولنے کا حکم
یاد رہے کہ سندھ حکومت نے عدالت سے ٹرسٹ تحلیل کرنے‘ آڈٹ کرانے اور نمایاں شخصیات پر مشتمل نیا ٹرسٹ بنانے کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
دوسری جانب ٹرسٹ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ جب کالج ہمارے حوالے کردیا گیا تو یہ سرکاری کالج نہیں رہا ‘ لہذا سرکار اپنا تدریسی عملہ یہاں سے ہٹائے۔ ہمارے پاس موجود اساتذہ زیادہ بہتر انداز میں طلبہ کو تعلیم فراہم کرسکتے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔