کراچی : ماڈل گرل ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست پر وزارت داخلہ کے حکام کو نوٹسز جاری ہوگئے، عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ ،ڈائریکٹرامیگریشن سے جواب طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماڈل گرل ایان علی نے ایک بار پھر سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ماڈل ایان علی کے وکیل قادر خان مندوخیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں میری مؤکلہ کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے بعد ایان علی ائیرپورٹ پہنچیں تو امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ آپ کا نام ای سی ایل میں دوبارہ ڈالنے کا حکم آگیا ہے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کی تفتیش بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی اور نامکمل تفتیش کے باوجود کسی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنا جانبداداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایان علی کے وکیل کا کہنا تھا کہ میری مؤکلہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی وجہ قتل کیس بتایا گیا ہے، جبکہ قتل کے مقدمے میں ماڈل گرل نامزد ہی نہیں ہیں، عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے۔
وزارت داخلہ ، ڈائریکٹر امیگریشن اور دیگر سے جواب طلب کرکے کیس کی سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ ماڈل گرل کیخلاف غیرقانونی کرنسی اسمگلنگ کیس میں کسٹم افسر اعجاز چوہدری گواہ تھے۔
راولپنڈی کے رہائشی کسٹم افسر کو ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران قتل کردیا گیا۔ مقتول کی بیوہ نے ایان علی کو قتل کے مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔