تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

سانحہ کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے نشریاتی اداروں پر جمعے کی اذان نشر کرنے کا اعلان

ولنگٹن : نیوزی میں لینڈ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین اور تمام مسلمانوں سے یکجہتی کےلیے جمعے کے نشریاتی اداروں و ریڈیو پر اذان نشر کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر سفید فام شخص کے دہشت گردانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور تمام مسلمان کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کےلیے جمعے کے روز دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں اسدارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی رحم دل وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے جمعے کو نشریاتی اداروں اور ریڈیو پر اذان کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے شہریوں سے بھی درخواست کی ہے کہ مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے جمعے کے روز دو منٹ کی خاموشی اختیار کریں۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جو شدت پسندی کی فضا کو پروان چڑھنے سے روکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفید فام نسل پرست کے دہشت گردانہ حملے میں کرائسٹ چرچ کشمیری ہائی اسکول کے متعدد افراد شہید و زخمی ہوئے تھے، جن سے اظہار یکجہتی کےلیے وزیر اعظم نیوزی لینڈ اسکول کا دورہ کیا اور اس دوران سیاہ لباس ہی زیب تن کیا ہوا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے مساجد پر دہشت گردانہ حملے کو پانچ روز گزرنے کے باوجود سیاہ لباس پہنی رہیں۔

مزید پڑھیں : آسٹریلوی پولیس کا کرائسٹ چرچ واقعے میں ملوث‌ دہشت گرد کے گھر پر چھاپہ

یاد رہے کہ گذشتہ جمعے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کرکھی ہے۔

حملے کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویوں کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے، سوشل میڈٰیا پر بھی شہری مسلمان مخالف سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -