اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں شریک سابق کرکٹر تنویر احمد کھلاڑیوں کی فٹنس پر بات کرتے ہوئے غصے میں آگئے۔
اے آر وائی نیوز پر میزبان نجیب الحسنین کے پروگرام اسپورٹس روم میں سابق کپتان یونس خان اور سابق کرکٹر تنویر احمد شریک تھے اور بات جاری تھی پی ایس ایل سیون میں نوجوان کھلاڑیوں کی پرفارمنس کی، جہاں تنویر احمد میزبان نجیب الحسنین اور یونس خان کی بات سے متفق نہیں ہوئے اور غصے میں آگئے۔
پروگرام میں شریک یونس خان نے گزشتہ روز پشاور زلمی اور اسلام آباد کے مابین کھیلے گئے میچ میں نوجوان کھلاڑیوں محمد حارث اور اعظم خان دونوں کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ دونوں باصلاحیت ہیں۔
تنویر احمد نے کہا کہ اس حوالے سے میری سوچ مختلف ہے، کھلاڑی چاہے کتنا ہی باصلاحیت کیوں نہ ہو، اگر اس کی فٹنس اچھی نہیں تو میں اس کو سپورٹ نہیں کرونگا، اگر رضوان کے ساتھ دوسرا وکٹ کیپر قومی ٹیم میں رکھنا ہے تو مجھ سے پوچھا جائے تو میں محمد حارث کو ترجیح دوں گا، کوئی یہ نہ کہے کہ میں پرسنل ہورہا ہوں ، یہ میرا نقطہ نظر ہے اور غلط بھی ہوسکتا ہے۔
Hitting it around the park today is @MAzamKhan45. Sensational 🔥 #HBLPSL7 l #LevelHai l #IUvPZ I pic.twitter.com/1nug2aOb0K
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) February 17, 2022
میزبان نے سوال کیا کہ اگر ٹیلنٹ بہت اچھا ہے تو فٹنس پر کہیں کمپرومائز ہوسکتا ہے؟
جس کا تنویر خان جواب دینے ہوئے کہتے ہیں کہ ہرگز نہیں کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے میری سوچ یہ ہوتی ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک معیار سیٹ ہوتا ہے اور اس معیار میں شرجیل، اعظم اور جتنے زیادہ وزن والے کھلاڑی ہیں وہ اس اسٹینڈرڈ میں نہیں آتے۔
یونس خان کا کہنا تھا کہ کمپرومائز تو دونوں صورتوں میں نہیں ہونا چاہیے لیکن جب ہم کرکٹ کھیلتے تھے تو اس وقت ہم بھی اتنے فٹ نہیں تھے لیکن تسلسل سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے تھے۔
جس پر تنویر بولے کہ آپ شیپ میں تو تھے آپ ایک سو بیس کلو کے تو نہیں تھے نا آپ؟
تو یونس خان گویا ہوتے ہیں کہ اگر (Shape) کی بات کریں تو بڑے بڑے کرکٹر ہیں جیسے ڈیوڈ بون، رانا ٹنگا ہی ان کی (Shape) اور کارکردگی دیکھ لیں اگر وزن ایک سو پچیس بھی ہوجائے لیکن اگر اس کی فٹنس درست ہے تو کوئی مسئلہ نہیں، اگر کسی کا وزن ستر لیکن وہ بھاگ نہیں سکتا تو کیا فائدہ ایسی(Look) کا، کرکٹ (Look) پر نہیں، صلاحیت پر کھیلی جاتی ہے۔
جس پر تنویر کہتے ہیںکہ تو پھر سب سینئر کھلاڑی کیوں ٹی وی پر بیٹھ کر فٹنس کی بات کرتے ہیں کہہ دو دو ڈیڑھ سو کلو والا بھی کھیل سکتا ہے، غریب کے بچے کو نہیں لاتے ٹیم میں تماشا لگایا ہوا ہے، ڈراما کیا جارہا ہے.
میزبان کہتا ہے کہ آپ (Look) نہیں پرفارمنس کی بات کریں اگر اتنے وزن کے ساتھ اعظم پرفارم کررہا تو آپ کو کیوں تکلیف ہورہی ہے مجھے سمجھ نہیں آرہی۔ ایک لڑکا پرفارم کررہا ہے آپ کو افسوس ہورہا ہے کہ آپ کی بات غلط ہورہی ہے۔
مجھے بالکل افسوس نہیں ہورہا، میں صرف اعظم کی بات نہیں کررہا شرجیل کی بھی بات کررہا ہوں۔
نجیب الحسنین کہتے ہیں کہ مجھے تو آپ کے تاثرات سے یہ لگ رہا ہے کہ آپ کو غصہ آرہا ہے میرا کام سے سوال کرنا آپ نے اپنی رائے دے دی میں اس کا احترام کرتا ہوں لیکن آپ مجھ سے یہ نہ کہیں کہ کیا ڈراما لگایا ہوا ہے، یہ انٹرٹینمنٹ شو نہیں ہے اسپورٹس شو ہے میں آپ سے سوال کیا آپ نے جواب دے دیا
تنویر کہتے ہیں کہ میرا ڈراما لفظ آپ کو برا لگا آپ مجھے شو میں کیا کیا نہیں بولتے
اس موقع پر میزبان اور یونس خان دونوں کہتے ہیں کہ جو فٹنس پر بات کررہے ہیں ان کا نام لیں صرف اشاروں پر بات نہ کریں اور نہ ہی ادھوری بات کریں، جو بھی یہ کہہ رہا ہے اس کی فوٹیج دکھا دیں نام لے کر بتائیں کہ یہ لوگ یہ بات کررہے ہیں۔
یونس بھائی آپ کو بھی پتہ ہے کہ کون کہہ رہا ہے لیکن آپ میری زبان سے اس کا نام کہلوانا چاہتے ہیں، کیا میں یہاں سب کا نام لینے کے لیے بیٹھا ہوا ہوں۔
یونس کہتے ہیں کہ میں نے تو یہ بات ہی نہیں کی۔ میں کیوں نام نکلوانا چاہوں گا۔