تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

خطرناک جزیرہ نما ابشرا کے بے خوف باسی

بحیرۂ کیسپیئن کے کنارے پر مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا کے بیچ واقع آذربائیجان قدرتی وسائل، خاص طور پر تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک ہے جس نے حال ہی میں‌ آرمینیا سے ایک متنازع علاقہ پر جنگ کے بعد فتح حاصل کی ہے۔

1991ء میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرا تو آذر بائیجان نے بھی ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے میں جگہ پائی۔

اسی وسطی ایشیائی ملک آذربائیجان کا "ابشرا” نامی علاقہ ایک جزیرہ نما ہے۔ بحیرہ کیسپیئن سے لگے ہوئے اس علاقے میں آذربائیجان کا دارالحکومت اور خوب صورت شہر باکو بھی شامل ہے۔

جزیرہ نما ابشرا مکمل طور پر آباد ہے اور یہاں‌ کے لوگ معمول کے مطابق اپنی سرگرمیاں‌ انجام دیتے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ایک ایسی زمین پر رہتے ہیں‌ جو کسی بھی وقت، کسی بھی مقام سے پھٹ سکتی ہے!

اس علاقے کو دنیا کا سب سے بڑا "پریشر ککر” بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ قدرتی گیس کے وہ ذخائر جو اس جزیرہ نما کی زمین کے نیچے موجود ہیں۔ یہاں‌ میتھین گیس کا دباؤ بڑھ جائے تو وہ زمین کی نرم سطح کو گویا پھاڑ کر باہر نکل پڑتی ہے اور دیکھنے والے کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے مٹی کا کوئی آتش فشاں پھٹ گیا ہو۔

سائنس دانوں کے مطابق آذربائیجان میں 400 سے زائد مٹی کے ایسے آتش فشاں ہیں۔ اس علاقے میں ایسے دھماکے اکثر ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر تو خطرناک نہیں ہوتے ہیں، لیکن انھیں‌ معمولی بھی نہیں‌ سمجھنا چاہیے۔

باکو شہر جو آذربائیجان کا دارالحکومت ہے اور سیروسیّاحت کے لیے مشہور ہے، وہاں سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ایسا ہی ایک آتش فشاں زبردست دھماکے سے پھٹا تھا کہ اس سے نکلنے والے شعلے سیکڑوں میٹر تک بلند ہوئے جب کہ فضا مکمل طور پر کیچڑ اور دھوئیں سے بھر گئی تھی۔ یہ 2001 کا واقعہ ہے جب کہ 2017 میں بھی مقامی باشندوں‌ نے زور دار آواز کے بعد ایسا ہی ایک منظر دیکھا تھا۔

مقامی لوگ جانتے ہیں‌ کہ اس پورے علاقے میں‌ کسی بھی پہر، کسی بھی مقام پر زمین میں‌ موجود گیس کے دباؤ سے دھماکہ ہوسکتا ہے اور فضا مٹّی اور شعلوں‌ سے بھر سکتی ہے، یہی نہیں‌ بلکہ اس کے نتیجے میں آگ بھی لگ سکتی ہے، مگر لوگ یہ علاقہ نہیں‌ چھوڑتے۔

ابشرا جزیرہ نما ان آتش فشانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ کہتے ہیں‌ کہ آج سے 70 برس قبل یہاں ایک پہاڑی پر کسی نے سگریٹ پھینک دی تھی اور اس جگہ پر آگ لگ گئی جو آج تک نہیں‌ بجھ سکی۔ یہ جگہ "فائر ماؤنٹین” کے نام سے مشہور ہے جہاں‌ تقریباََ دس مربع میٹر کے دائرے میں ہمیشہ آگ لگی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جزیرہ نما کو لینڈ آف فائر بھی کہا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -