تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

اسلام آباد: کاراباخ کی آزادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے کہا ہے کہ پاکستان کی حمایت کے بعد ہی عالمی سطح پر قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئی تھیں۔

تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی جارحیت کے خلاف آذربائیجان کی 44 روزہ جنگ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے اسلام آباد میں آج پیر کو پریس کانفرنس کی۔

انھوں نے کہا کہ آرمینیا نے 30 سال سے ناگورنو کاراباخ پر قبضہ کر رکھا تھا، وہ جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہا اور سینکڑوں معصوم آذریوں کا قتل عام کیا، آذربائیجان نے بارہا دنیا کو آرمینیا کی جارحیت روکنے، سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی اپیل کی۔

سفیر نے کہا پاکستان پہلا ملک تھا جس نے اپنی پارلیمان میں آرمینین نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی، پاکستان نے آذربائیجان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل تعاون کیا، پاکستان کی حمایت سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں آذربائیجان کی پہلی قرارداد منظور ہوئی، اور پاکستان کی حمایت کے بعد ہی دیگر قراردادیں منظور ہوتی رہیں۔

خضار فرہادوو نے کہا کہ آذربائیجان نے 30 سال تک مذاکرات کیے لیکن آرمینیا مقبوضہ علاقے خالی نہیں کرنا چاہتا تھا، 2016 کے بعد اس نے آذربائیجان کے دیگر علاقوں پر قبضہ کرنا چاہا، لیکن آذربائیجان نے چار روزہ جنگ میں آرمینیا کو شکست دی۔

سفیر نے تاریخ کے اوراق دہراتے ہوئے کہا آرمینیا نے 2018 میں پھر آذربائیجان کے خلاف جنگ کی تیاری شروع کی، اور 2020 میں ایک بار پھر توپخانے سے معصوم آذری آبادی پر گولہ باری کا آغاز کیا، آرمینیا نے 27 ستمبر 2020 کو جب آذربائیجان پر حملہ کیا تو آذربائیجان نے اپنے دفاع میں جوابی حملہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ آرمینیا نے 44 روزہ جنگ کے دوران سکڈ، کلسٹر، فاسفورس بم سمیت بیلسٹک میزائل استعمال کیے، آرمینیا کی اس جارحیت میں 93 افراد جاں بحق، اور 454 زخمی ہوئے، 12 ہزار 292 شہری عمارتیں، 288 گاڑیاں، 1018 زرعی رقبے تباہ ہوئے۔ آرمینیا نے 1990 کے جنگی جرائم میں ہزاروں آذری قتل کیے تھے، 4 ہزار افراد تاحال لاپتا ہیں۔

خضار فرہادوو کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی آذربائیجان کے خلاف جنگ کے لیے صف آرا کیا، لیکن پھر 10 نومبر 2020 کو امن معاہدے پر مجبوری میں دستخط کرنا پڑے، آذربائیجان نے ناگورنوکاراباخ پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا۔

انھوں نے کہا پاکستان نے 44 روزہ جنگ میں سفارتی، سیاسی اور اخلاقی طور پر آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان کی حکومت، پارلیمان اور فوج آذربائیجان کے ساتھ کھڑی رہی، آذربائیجان ہر فورم پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتا رہا اور کرتا رہے گا، اور آذربائیجان مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل چاہتا ہے۔

Comments

- Advertisement -