تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

شاہین آفریدی کے بارے میں شعیب اختر کے بیان پر اظہر علی کا ردِعمل

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعب اختر کی جانب سے شاہین پر ٹی 20 ورلڈکپ انجری کے باعث اسپیل ادھورا چھوڑنے پر سابق کپتان اظہر علی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

اے آر وائی کے شو میں ٹیسٹ اور ون ڈے کے سابق کپتان اظہر علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ ایسی بات تو شعیب اختر ہی کرسکتے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں اتنا ٹائم نہیں ہوتا کہ پہلے انجیکشن لگوائے پھر بولنگ کرائے‘۔

میں شاہین آفریدی کی جگہ ہوتا تو۔۔۔۔۔۔شعیب اختر نے کیا کہا؟

انہوں نے کہا کہ شاہین آفریدی اس شدید درد میں کس طرح کی بولنگ کراتے، یہ ممکن ہی نہیں تھا۔

اس کے علاوہ شعیب اختر کے بابر اعظم کے حوالے سے ایک اور بیان پر اظہر علی نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی اس طرح کی باتوں کی، بابر اعظم سے بڑا  کوئی برینڈ نہیں، وہ ہمارا سب سے بڑا برینڈ ہے۔

شعیب اختر کی بابر اعظم پر تنقید

اظہر علی نے کہا کہ یقین کریں وہ پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے برینڈ ہے، پاکستان نے ایک بہت بڑا برینڈ پروڈیوس کیا ہے، بابر اعظم اس وقت اتنے بڑے برینڈ بن چکے ہیں کہ کوئی بھی انہیں اتنا پے نہیں کر پائے گا۔

واضح رہے کہ شعیب اختر نے مقامی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ٹی20 ورلڈکپ میں شاہین آفریدی کو انجری کے باوجود انگلینڈ کے خلاف اپنا اسپیل مکمل کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ موقع مجھے ملتا تو میں پاکستان کیلئے اپنی جان قربان کردیتا، گھٹنا ٹوٹ بھی جاتا تو اسپیل ادھورا نہ چھوڑتا کیونکہ یہ لمحہ دوبارہ نہ آتا، گھٹنا جُڑ سکتا تھا۔

اس کے علاوہ قومی کپتان بابر اعظم کی کمیونیکیشن اسکلز پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ کرکٹ کھیلنا ایک کام ہے اور میڈیا کو سنبھالنا دوسرا کام۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کھلے عام کہنا چاہتا ہوں کہ بابر اعظم کو پاکستان کا سب سے بڑا برینڈ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ اس لیے بڑا برانڈ نہیں بن سکے کیونکہ وہ بول نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف برانڈز کے اشتہارات کے لیے موجودہ دور کے کرکٹرز پر سابق کرکٹرز کو ترجیح دی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -