تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

پریوں کی نگری اور طلسماتی نقش و نگاری سے آراستہ وادی بابوسر ٹاپ

ناران : سطح سمندر سے 13700 فٹ سحر افریں بلندی پر واقع ،جھیلوں اور جھرنوں کی حسین و جمیل نظاروں سے مزین پریوں کی نگری اور طلسماتی نقش و نگاری سے آراستہ وادی بابوسر ٹاپ میں ان دنوں سیاحتی گہما گہمی پورے جوبن پر ہے۔

فطرت کے سبھی عناصرجن میں سمندر ،پہاڑ, ریگستان اور ہریالی شامل ہیں ہمارے اس ارض پاک میں موجود ہیں ، شمالی پاکستان ان گنت حسین وادیوں،جھرنوں، گلیشئرز کی آماجگاہ ہے جس کی رنگینیوں کو دیکھنے کیلئے سیاح دنیا کے کو نے کونے سے آتے ہیں۔

 

بابو سر ٹاپ سیاحتی اعتبار سے انتہائی دلفریب ہونے کے علاوہ جغرافیائی اورتاریخی اعتبار سے بھی مخصوص اہمیت کا حامل ایک اہم درہ ہے، ملک کے بیشتر حصوں میں بڑھتی گرمی کے ستائے ہزاروں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح یہاں کے دلکش و دل آویز قدرتی مناظر خصوصا یہاں کے خوشگوار موسم ، ہرے بھرے میدانوں اور بل کھاتے برفیلے ڈھلانوں اور یخ بستہ شفاف جھرنوں کی فطری جھلک سے لطف اندوز ہونے کے لیے جوق درجوق امڈ آتے ہیں۔

پاکستان میں بابو سر ٹاپ کو قدرت نے اپنے تمام تر حسن ودولت سے نوازا ہے، یہاں پر جولائی کے مہینے میں بھی پہاڑوں پرسفید برف ایک ایسا منظر پیش کرتی ہے جیساکہ کوئی پریوں کے دیس میں آنکلاہو جبکہ سطح سمندر سے 11200 فٹ بلند لولوسرجھیل کی سحرانگیزی اور جادوئی کشش سیاح کو اپنی جانب کھینچنے لگتی ہے۔

 

سیاح وادی بابوسر میں اپنے مزاج کے مطابق چٹخارے دار کھا نوں، چٹ پٹے پکوڑوں ، گرم گرم چائے اور ٹھنڈے مشروبات کے زریعے ذائقہ دو با لا کرنے ، برفیلے ڈھلانوں اور وسیع سبزہ زاروں میں سلفیاں بنانے، خوب ہلاگلاکرنے کے ساتھ ساتھ گنگناتے ،جھومتے اور ناچتے بھی ہیں۔

 

ماضی میں گلگت بلتستان کو پاکستان کے دیگر علاقوں سے کاروباری اور دفاعی اعتبار سے ملانے والا یہ واحد زمینی راستہ تھا، موجودہ دور میں بابوسر ناراں روڈ کی تعمیر نے بابوسر اور ملحقہ وادیوں کی اہمیت اور فطری خوبصورتی کو دو بالا کرنے کے حوالے سے سونے پر سہاگے کا کام کیا ہے ۔

تاہم بہت بڑی تعداد میں اس طرف آمدورفت اور سیاحوں کی عدم زمہ دارانہ رویے متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کے سبب بابوسر ٹاپ اور دیگر مقامات میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں، جو فضائی اور زمینی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں ۔

مقامی انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کو چا ہیے کہ وہ اس پر فضا مقام کی خوبصورتی اور سیاحتی کشش کو برقرار رکھنے کے لئے متواتر صفائی اور شعور ا آگہی پیدا کرنے کے لیے فوری منا سب اقدامات کرے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -