تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے بعد بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہوگا، ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی، نوابزادہ چنگیز مری،میرجان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی، سرفراز بگٹی نئے قائدایوان کی دوڑ میں آگے آگے ہیں، قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کی مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان بلوچستان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگے۔

اتحادی جماعت میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام ف ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔

ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی ، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔


مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ میں بھی ایسے اراکین موجود ہیں، جو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی تھے، اس صورتحال میں قائد ایوان کے انتخابات میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔

 بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو ہٹانے کا آئینی طریقہ اختیار کیا، یہ ضروری نہیں کہ آئندہ وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کا ہی ہو، تحریک عدم اعتماد کا حصہ بننے والے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی گئی۔

خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کیلئے کا غذات اسپیکر کے پاس جمع کرائے جائیں گے،
کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے بعد ووٹنگ کیلئے تا ریخ مقرر کی جائے گی اور مقررہ تاریخ کو اراکین اسمبلی نئے قائد ایوان کا انتخاب کریں گے، بلوچستان کی پینسٹھ رکنی اسمبلی میں وزارت اعلی کیلئے کم از کم تینتیس ووٹ درکار ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -