اتوار, نومبر 16, 2025
اشتہار

بلراج ساہنی:‌ مارکسزم پر یقین رکھنے والا بے مثل فن کار

اشتہار

حیرت انگیز

بلراج ساہنی کا فلم سے پہلا تعارف اس وقت ہوا جب وہ اسکول میں تھے۔ خاموش اور بے رنگ فلموں کے بعد جب بڑے پردے پر آواز اور رنگوں کی بہار آئی، تو اس وقت تک بلراج ساہنی خود بھی بطور اداکار فلمی دنیا کا حصّہ بن چکے تھے۔

بلراج ساہنی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اداکار تھے جنھوں نے بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنی لاجواب اداکاری کے علاوہ قلم سے کام لے کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھی اظہار کیا۔ وہ اسکرین رائٹر، ڈراما اور سفر نامہ نگار بھی تھے۔ بلراج ساہنی کا شمار ان فن کاروں‌ میں‌ کیا جاتا ہے جن کا بڑے پردے پر کام دوسروں کے لیے قابلِ تقلید بنا۔ بلراج ساہنی کی کتاب "میری فلمی سرگزشت” میں فن کارانہ صلاحیتوں سے متعلق ان کی رائے اور اپنے نظریات کا اظہار یوں ملتا ہے:

اداکار بننے کے لیے شدید اور بلند پروازِ تخیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ کئی بچوں کے تخیل کی پرواز اتنی بلند ہوتی ہے کہ باریک بیں والدین اور استاد فوراً پہچان جاتے ہیں۔ ایسے بچوں میں بڑے ہونے پر فن کی معراج تک پہنچنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اچھا فن کار تو ہر کوئی بن سکتا ہے لیکن عظیم فن کار کوئی کوئی ہی بن پاتا ہے، لیکن یہ بات شروع میں کون کہہ سکتا ہے کہ فلاں فن کار عظیم فن کار بنے گا یا معمولی فن کار رہ جائے گا۔

بہتر یہی ہے کہ انسان خود کو غیر معمولی سمجھنے کے بجائے معمولی سمجھے اور خدائی تحریک اور خداداد صلاحیت پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنی لگن اور محنت پر بھروسہ کرے۔

میں جب اپنے بچپن کے دنوں پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے یاد آتا ہے کہ میری پروازِ تخیل کافی بلند تھی۔ عام طور پر بچوں کے کھیل بڑوں کے کاموں کی نقل ہوتے ہیں۔ لیکن میں اس نقل کو اتنا اصلی بنا دیتا تھا کہ بڑی عمر کے آدمی بھی بڑے، اشتیاق سے میرے کھیلوں میں شامل ہو جاتے تھے۔

تعلیم کے دوران میری زیادہ تر توجہ زبانوں پر تھی۔ سنسکرت مجھے اچھی لگتی تھی۔ آٹھ دس برس کی عمر میں ہی بالمیکی رامائن پڑھ چکا تھا، ایک بار اسی رنگ میں میں نے اشلوک بھی لکھے تھے۔ اور آریہ سماج کے ایک سالانہ جلسے میں سنائے تھے۔ اسکول میں سب سے زیادہ لطف مجھے اس وقت آتا تھا جب استاد ہم کو چھوٹے چھوٹے اشارتی جملے دے کر ان کی بنیاد پر کہانی لکھنے کو کہتے تھے۔ ادب سے متعلق نصابی کتابیں مجھے از خود زبانی یاد ہو جایا کرتی تھیں۔ میرے ادبی رجحان کو والدین اور استادوں کی طرف سے بھی مناسب ترغیب ملتی رہی تھی۔ میں نے انگریزی ادب میں ایم اے کیا تھا۔ اور کالج سے نکلتے ہی کہانیاں اور نظمیں لکھنا شروع کر دی تھیں۔ مجھے ہمیشہ سے ہی ادیب بننے کا شوق رہا ہے جیسا کہ میں پہلے کہہ آیا ہوں۔ فلمی اداکار تو میں اتفاق سے ہی بن گیا ہوں۔

آج اگر کوئی شخص میری ابتدائی فلموں کو دیکھے تو ان میں میرا کام اس کو اتنا گھٹیا لگے گا کہ اس کی بنیاد پر اسے یقین کرنا مشکل ہو جائے گا کہ میں کبھی بھی اچھا فن کار بن سکوں گا۔ میرے کئی دوست، جو میرے ساتھ ہی فلمی دنیا میں داخل ہوئے تھے، بہت اچھی اداکاری کرتے تھے۔ کسی کو اس بات پر شبہ نہیں تھا کہ وہ بہت جلد شہرت کے ساتھ میں آسمان کو چھو لیں گے۔ لیکن بد قسمتی سے وہ خود کو غیر معمولی شخصیت سمجھنے کے شکار ہو گئے۔ فنِ اداکاری کا سائنسی طریقے سے مطالعہ کرنے کے بجائے خدائی تحریک کا انتظار کرنے لگے۔ وہ سمجھتے تھے کہ جس کردار کا رول انہیں کرنا ہے، وہ کسی ماورائی طریقے سے خود ان کے اندر داخل ہو جائے گا۔ کبھی وہ شاٹ سے پہلے سمادھی لگا کر اس کی آمد کا انتظار کرتے اور کبھی شراب یا کسی نشیلی شے کا سہارا لیتے۔ چنانچہ وہ ترقی نہیں کر سکے، لیکن میں اپنی معمولی صلاحیت کے باوجود ان سے زیادہ کام یاب رہا۔

جن لوگوں کو مارکسزم کا علم نہیں ہے وہ اسے صرف ایک سیاسی نظریے سمجھے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی بہت بڑی غلطی ہے۔ مارکسزم حقیقت میں ایک فلسفہ ہے، جو قدرتی اور دنیاوی زندگی کے ہر پہلو کو سائنسی نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے۔ ہر فن کار کو یہ جاننے کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے فن کی سماج میں کیا اہمیت ہے۔ کیا، اسی اہمیت کے مطابق اسے وہ درجہ حاصل ہے جس کا وہ حق دار ہے؟

اس سلسلے میں مارکسزم کئی قسم کی غلطیوں پر سے پردہ اٹھا کر صحیح راستہ بتاتا ہے۔ موجودہ دور میں مارکسزم کا مطالعہ میری نظر میں ایک فن کار کے لیے بھی اتنا ہی کارآمد ہے جتنا کسی سماجی عالم کے لیے۔ مارکسزم نے مجھے زبان کے مسئلہ کو بھی سائنسی طریقے سے سمجھنے کا راستہ دکھایا۔ ٹیگو اور گاندھی جی جیسی عظیم ہستیوں کے خیالات سے متاثر ہو کر میں پہلے ہی اس نقطۂ نظر کی طرف آرہا تھا کہ ہر فن کار اور ادیب کے لیے اس کی مادری زبان ہی اظہارِ خیال کے لیے سب سے اچھا ذریعہ ہوتی ہے۔ مارکسزم
کے مطالعہ نے میرا یہ یقین اور بھی مستحکم کر دیا۔

+ posts

اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں