تازہ ترین

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

بنگلہ دیش : یونیورسٹی کے 20 طلباء کو پھانسی کی سزا

ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی عدالت نے یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے قتل میں ملوث20 طلبا کو سزائے موت سنا دی، سال 2019میں ہونے والے ابرار فہد قتل کیس کا فیصلہ ہوگیا۔

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 2019 میں ابرار فہد کے قتل کیس میں 25 ملزمین کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے 20 طلبا کو سزائے موت سنائی ہے۔ 21 سالہ ابرار فہد کو 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ساتھی طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل ون کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم ابرار فہد کے قتل کیس میں 20 افراد کو سزائے موت اور پانچ دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی۔

ابرار فہد پر تشدد کر کے قتل کیا گیا تھا کیونکہ اس نے فیس بک پر حکومت کے خلاف ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔ اس قتل کے بعد بنگلہ دیش کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

Police escort one of the 20 convicted university students, after their sentence to death for the brutal 2019 murder of a young man who criticised the government on social media, out of a court in Dhaka on December 8, 2021. (Photo by AFP)

بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم21 سالہ طالب علم ابرار فہد کو7 اکتوبر2019 کو 25 طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا جن کا تعلق حکمران بنگلہ دیش عوامی لیگ پارٹی کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیم سے ہے۔

بدھ کو سزا کا اعلان کرتے ہوئے ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل ون کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے کہا کہ عدالت نے انہیں سب سے زیادہ اور سخت سزا دی ہے تاکہ ایسا دردناک واقعہ دوبارہ نہ ہوسکے۔

جج نے مزید کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ اگر جرم کی سنگینی کا تقاضا ہے تو ہمیں انتہائی شدت کے ساتھ مکمل اور آخر تک انصاف کی تلوار کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

مقتول فہد کے والد برکت اللہ نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکوں گا لیکن یہ فیصلہ کم از کم ہمارے خاندان کے لیے ایک طرح کی تسلی ہے، مجھے امید ہے کہ ان مجرموں کو ان کے کیے کی سزا جلد مل جائے گی۔

پولیس کے مطابق 25 مجرموں میں سے گیارہ اس وحشیانہ قتل میں براہ راست ملوث رہے جبکہ باقی کسی نہ کسی طریقے سے اس جرم میں ملوث رہے۔ گرفتار ملزمان میں سے 8 نے عدالت میں اقبال بیان بیان دیا ہے، دفاعی وکیلوں میں سے ایک فاروق احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

Comments

- Advertisement -