ڈھاکا: بنگلادیش بھی معاشی مشکلات کا شکار، عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) سے ساڑھے 4 ارب ڈالر قرض مانگ لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی منڈی میں تیل و گیس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بنگلا دیش کو بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے اور رواں مالی سال کے 11 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.20 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جس کی وجہ سے ملکی کرنسی پر بھی دباؤ ہے اور اس کی قدر گزشتہ تین ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد گر گئی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر بنگہ دیش کے وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفی کمال نے اتوار کو آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کو خط لکھا ہے، جس میں بجٹ سپورٹ اور ادائیگیوں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے آئی ایم ایف سے 4.5 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی گئی ہے۔
وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے مقامی دفتر کے حکام نے فوری طور پر معاملہ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایک ارب 50 کروڑڈالرقرض پرسود نہیں ہوگا جب کہ 3 ارب ڈالر پر 2 فیصد سود ہوگا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دسمبرمیں اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا اور جنوری میں معاہدہ بورڈ کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش تیسرا جنوبی ایشیائی ملک ہے جس نے آئی ایم ایف سے قرض فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے زرمبادلہ ذخائر میں گزشتہ ایک سال کے دوران کمی ہوئی ہے اور ذخائر 45.5 ارب ڈالر سے گر کر 39.67 ارب ڈالر پر آگئے ہیں، جو تقریباً 5.3 ماہ کے لیے درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
دوسری جانب بیرون ملک مقیم بنگلہ دیشیوں کی ترسیلات میں بھی کمی ہوئی ہے جو جون میں 5 فیصد کم ہو کر 1.84 بلین ڈالر رہیں۔
مرکزی بینک نے ڈالر کی بچت کرنے کیلئے حال ہی میں پرتعیش اشیاء، پھلوں، ڈبہ بند اور پراسیسڈ فوڈز کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔