اتوار, ستمبر 1, 2024
اشتہار

بنگلہ دیشی وزیراعظم کا چپڑاسی ارب پتی نکلا! تحقیقات شروع

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا سابق گھریلو ملازم ارب پتی نکلا جس کے خلاف انہوں نے کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے سابق گھریلو ملازم کے اکاؤنٹ سے 400 کروڑ ٹکے (948 کروڑ پاکستانی روپے) نکل آئے ہیں۔

ملک میں کرپشن کے کئی اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد حسینہ واجد نے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ان کیسز میں سب سے زیادہ مشہور کیس وزیرِ اعظم کے ایک سابق گھریلو ملازم کا ہے جو سفر کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی شہرت رکھتا ہے اور اس کی دولت کا حجم ساڑھے مبینہ طور پر ساڑھے 3 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ وہ میرے گھر میں کام کرنے والا چپڑاسی تھا، جو اب وہ 400 کروڑ ٹکے کا مالک بن بیٹھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ سابق ملازم بغیر ہیلی کاپٹر کے سفر نہیں کرتا، مگر سوال تو یہ پیدا ہوتا کہ اس نے اتنی دولت کہاں سے کمائی ہے۔

حسینہ واجد نے اگرچہ اپنے سابق ملازم کا نام نہیں لیا تاہم بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم جس ملازم کا ذکر کر رہی ہیں وہ جہانگیر عالم ہے۔

اس انکشاف کے بعد بنگلہ دیش کے مرکزی بینک نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے سابق پرسنل اسسٹنٹ جہانگیر عالم، ان کی اہلیہ اور وزیراعظم سے متعلقہ کئی اداروں کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

مقامی اخبار کے مطابق ’پانی جہانگیر عالم‘ کا تعلق نواکھلی سے اور اس وقت سے شیخ حسینہ کے گھر کے ملازم تھا جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں۔

کرپشن کے حالیہ الزامات میں بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف، پولیس کے سربراہ، سینئر ٹیکس آفیسر اور دیگر حکام کے نام بھی آ رہے ہیں۔

جہانگیر عالم، شیخ حسینہ کی خدمت پر مامور تھا جس میں پانی پلانا بھی اس کی ذمے داریوں میں شامل تھا، یہی وجہ ہے کہ جہانگیر عالم کی عرفیت ’پانی‘ پڑ گئی تھی۔

جب شیخ حسینہ وزیرِ اعظم کے منصب پر فائز ہوئیں تو جہانگیر عالم بھی ان کے ذاتی عملے کے ساتھ سرکاری رہائش گاہ منتقل ہو گیا تھا تاہم اس موقع پر اس نے وزیراعظم سے اپنے تعلق کا غلط استعمال کرتے ہوئے خود کو ان کا ذاتی معاون ظاہر کیا اور لابنگ وسرکاری ٹھیکوں میں ہیر پھیر، رشوت لے کر بھاری رقوم حاصل کیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں