تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

وہ کالج جس کے طلبا نے دنیا بھر کے دیہات کو روشن کردیا

دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبا کے لیے تمام سہولیات مہیا کی جاتی ہیں تاکہ وہ سکون سے اپنی تعلیم حاصل کرسکیں، تاہم دنیا میں چلنے والا ایک کالج ایسا بھی ہے جہاں کسی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں لیکن اس کے طلبا نہایت باصلاحیت ہیں۔

سنہ 1960 کی دہائی میں ایک بھارتی نوجوان بنکر رائے نے اپنی زندگی میں پہلی بار ایک گاؤں کا دورہ کیا تو وہ گاؤں والوں کی زندگی سے بے حد اداس ہوا۔ اس کے بعد اس نے اپنا شہر چھوڑا اور اسی گاؤں کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔

وہاں اس نے ایک کچی عمارت میں ایک کالج کی بنیاد رکھی جس کا نام بیئر فٹ کالج رکھا۔ اس نے اعلان کردیا کہ گاؤں کا جو بھی بچہ، مرد یا عورت پڑھنا چاہے وہ کسی بھی وقت اس کے پاس آسکتا ہے۔

یوں اس کالج نے گاؤں کے لوگوں کو بغیر ڈگری کے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا شروع کردیا، یہاں سے پڑھنے والے لوگ پھر خود ہی مزید لوگوں کو پڑھانے لگے۔

اس کالج کے تمام طلبا شمسی توانائی سے بجلی بنانا جانتے ہیں اور دنیا بھر میں 52 گاؤں ان کی بنائی شمسی توانائی سے روشن ہیں۔

طالبعلموں نے ایسا چولہا بھی تیار کرلیا ہے جو بغیر آگ کے شمسی توانائی سے ہی روشن ہوتا ہے اور وہاں موجود طلبا کے لیے کھانا تیار کرتا ہے۔ اس کالج میں ایک جمہوریت کی کلاس بھی ہوتی ہے جہاں طالبعلم الیکشن میں حصہ لیتے ہیں اور ایک طالبعلم باقاعدہ وزیر اعظم منتخب کیا جاتا ہے۔

یورپی ملک ڈنمارک کی ملکہ نے بھی اس کالج کا دورہ کیا اور یہاں کے طلبا کو اپنے محل کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی تھی۔

Comments

- Advertisement -