چترال : چترال کے بالائی علاقے وادی سوسوم میں ہفتے کے روز 8 طلباء اور ایک راہگیر برفانی تودے کے نیچے دب چکے تھے جن میں سے مقامی لوگوں نے ایک طالب علم اور ایک راہگیر کی لاشیں نکالی تھی مگر ابھی تک سات طلباء کی لاشیں برفانی تودے کے نیچے پڑے ہوئے ہیں اور ان کی لاشوں کو نہیں نکالا جاسکا.
یہ طالب علم نویں اور دسویں جماعت کی امتحان میں پرچے دینے کے بعد واپس گھر جارہے تھے کہ ان کو برفانی تودے نے گھیرلیا۔
واضح رہے کہ جس علاقے سے یہ بچے تعلق رکھتے ہیں وہاں 2013 میں ایک ہائی اسکول کا افتتاح بھی ہوا ہے مگر یہ اسکول ابھی تک بند پڑا ہے جس کی وجہ سے یہ بچے دس کلومیٹر دور سے آکر سوسوم ہائی اسکول میں پرچے دے رہے تھے۔
ان بچوں کی لاشوں کو تلاش کرنے میں چترال اسکاؤٹس، چترال لیوی کے جوان بھی مقامی لوگوں کے ساتھ شانہ بشانہ مدد کر رہے ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی بھاری مشنری نہیں بھیجی گئی۔
چار دن گزرنے کے باوجود اس وادی کا راستہ بھی بند پڑا تھا جہاں دو سے تین فٹ تک برف باری ہوئی ہے یہ وادی سطح سمندر سے ساڑھے نو ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے یہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرا ہوتا ہے اور شدید سردی کی باعث ریسکیو کی کام میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان رضاکاروں کی لئے گائوں کے لوگ کھانے پینے کی بندوبست کرتے ہیں۔ چوتھے دن این ڈی ایم اے کے چند ریسکیو والے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچ گئے۔