تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

ایسی بیٹری جو 5 ہزار سال تک چارج رہ سکے گی

دنیا بھر میں اسمارٹ فونز، الیکٹرک کاروں اور اسمارٹ گھڑیوں میں جدت آتی جا رہی ہے لیکن ان میں سب سے بڑا مسئلہ بیٹریوں کا ہوتا ہے، تاہم اب ماہرین نے ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو 5 ہزار سال تک چارج رہ سکتی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کی ایک کمپنی نے جوہری فضلے سے نینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کر لی ہے جو 5 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔

بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکار مادے سے حاصل ہوتی ہے۔ سانسدانوں کا کہنا ہے کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس باعث اس میں سے انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بیٹری کے 2 لیبارٹری ٹیسٹ کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں، بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر کوئی بیٹری 15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد بیٹری کو 90 فیصد تک چارج کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے۔

بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرتیں بنائی گئی ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسو ٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو ان ایلاسٹک سکیٹرنگ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

توانائی ثانوی چارج اسٹوریج میں محفوظ ہوگی جیسا کہ کپیسیٹرز، سپر کیپسیٹرز اور سیل وغیرہ، یہ بیٹری خود کار طریقے سے اپنے آپ کو چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سنہ 2016 میں تیار کی گئی بیٹری سنہ 7746 تک چارج رہ سکتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلی این ڈی بی کمرشل پروٹو ٹائپ بیٹری اس سال کے آخر میں دستیاب ہوگی اور ایک ایرو اسپیس کمپنی سمیت متعدد کمپنیاں اس بیٹری کے خریداروں میں شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -