تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

کامیاب زندگی کیلئے ان اصولوں پر ضرور عمل کریں

 اگر آپ 30 برس کے ہونے والے ہیں تو اپنی زندگی میں اصول ترتیب دیں وگرنہ آپ مڈ لائف کرائسز کا شکار ہوسکتے ہیں۔

زندگی کے ابتدائی 30 برس بچپن، لڑکپن، نوجوانی، جوانی پر مشتمل ہوتا ہے لیکن جب آپ 30 واں جنم مناتے ہیں تو یہ زندگی کے سفر میں ایک پڑاؤ ہوتا ہے 31 ویں برس میں داخل ہوتے ہی آپ زندگی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوجاتے ہیں جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جب انسان 30 واں جنم دن منائے تو اپنی زندگی میں کچھ اصول ترتیب دے جو اسے مستقبل میں مڈلائف یعنی درمیانی عمر میں پیش آنے والے بحرانوں سے مشکلات سے بچائے گا۔

چالیس برس کی عمر میں کسی بڑے مقام کو پانے کےلیے آپ کو اپنے تیسویں جنم دن سے ہی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا تبھی 40 ویں برس آپ خود کو مضبوط اور بہتر مقام پر پائیں گے۔

آئیے آپ کو کچھ اصول بتاتے ہیں جنہیں اپنی زندگی میں لاگو کرنے کے کچھ برس بعد آپ ایک بہتر مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

بچت کا لازمی آغاز

ویسے تو اب ملازمت پر لگتے ہی لوگ بچت کرنا اور رقم جمع شروع کردیتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کمری سے ہی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور مستقبل کےلیے کچھ بھی بچت نہیں کرتے، لہذا جب آپ 30 ویں سال میں داخل ہوں تو بچت کو لازمی جز بنالیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اب ماضی کے مقابلے میں زیادہ لوگ آپ پر انحصار کرتے ہیں۔

اس لیے پہلے کوشش کریں کہ کم از کم 10 فیصد بچت تو خود پر لازم کر لیں۔ آپ حیران رہ جائیں گے کہ یہ معمولی بچت بھی آپ کے لیے بعد میں کتنی اہم ثابت ہوگی۔

صحت کا خیال

اگر آپ 30 کا ہندسہ عبور کرچکے ہیں تو یہ بات یاد رکھیں کہ اب آپ کا جسم ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچھےکی طرف جائے گا۔

اب جوانی سے بڑھاپے کی طرف ہے اسی لیے اب صحت سے بے پروائی نہیں چلے گی، اب آپ کو بہتر نیند، بہتر خوراک اور ورزش کی زیادہ ضرورت ہے۔

اپنی صحت کا خیال ابھی سے رکھنا شروع کریں ورنہ بڑھاپے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سیکھنے کا عمل جاری رکھیں

ایک مرتبہ زندگی میں ٹہراؤ آ جائے تو زیادہ تر افراد سیکھنے کا عمل بند کر دیتے ہیں لیکن آپ ہرگز ایسا نہ کریں اگر آپ کو 40 برس کی عمر میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے تو ضرور حاصل کریں، کوئی نیا کورس سیکھنے یا ہنر سیکھنے کا موقع تو فوراً سیکھیں۔

آج ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، اس کے ساتھ خود کو بھی آگے بڑھائیں کیوں کہ آج کمپیوٹر سے لاعلم شخص مکمل ناخواندہ شمار ہوتا ہے۔

خاندان کو ترجیح

دس سال پہلے، یعنی 20 سال کی عمر میں جو لا اُبالی پن تھا، اب اس سے نکل آئیے۔ اس عمر تک پہنچتے پہنچتے آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ آپ کا خاندان ہی آپ کے لیے سب کچھ ہے۔

وہ وقت گزر گیا جب آپ کو والدین تنگ نظر اور سخت گیر لگتے تھے، اس عمر میں آپ کو معلوم ہو چکا ہوگا کہ ان سے زیادہ آپ کا خیر خواہ کوئی نہیں، اس کے علاوہ اگر آپ صاحب اولاد بھی ہیں تو بیوی بچوں کو بھی ترجیح دیں۔

وہ جو ہمارے ہاں کہتے ہیں کہ ”یہ سب اولاد کے لیے تو کر رہے ہیں“ تو بس اسی کو سمجھتے ہوئے اپنے رشتوں اور تعلقات کو اہمیت دیں، زندگی انہی کے دم سے ہے۔

ترجیحات کا تعین

اس عمر میں آکر یہ بات آپ کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ چاہے آپ خود کو ‘تیس مار خان’ ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں، لیکن آپ سارے کام خود نہیں کر سکتے۔

پروفیشنل دنیا میں ”ہر فن مولا“ کا اب کوئی تصور نہیں۔ یہ اسپیشلائزیشن کا دور ہے، اور آپ کو بھی اسپیشلسٹ بننا پڑے گا۔ جو کام آپ کو سب سے زیادہ اچھا آتا ہے، اپنی تمام تر توجہ اسی کو دیں اور اسی میں آگے بڑھیں۔

دو کشتیوں کی سواری سے آپ خود کو نقصان پہنچائیں گے۔

خطرات سے کھیلیں

زندگی کی تین دہائیاں گزارنے کے بعد آپ کو لازماً طے کر لینا چاہیے کہ زندگی کو کس راہ پر چلانا ہے۔

امید ہے کہ تعلیم مکمل ہو چکی ہوگی، اپنا شعبہ بھی اپنا لیا ہوگا، شادی اور بچے بھی ہوگئے ہوں گے یعنی ایک شاندار زندگی کی بنیاد پڑ چکی ہے، اب آپ نے اس بنیاد پر ایک عمارت کھڑی کرنی ہے لیکن اس کے لیے آپ کو اپنا اعتماد بڑھانا ہوگا اور خطرات مول لینا سیکھنا ہوگا۔

نئی ملازمت کے لیے، کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے یا سرمایہ کاری کے مواقع کے لیے، جہاں بھی موقع ملے ہمت کریں اور آگے بڑھیں۔

اگر خدانخواستہ کسی کام میں بظاہر ناکام بھی ہوئے تو جب آپ 40 سال کے ہوں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس کام سے آپ نے کتنا کچھ سیکھا تھا۔

Comments

- Advertisement -