تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

جدوجہدِ آزادی کی راہ نما بیگم محمد علی جوہر

بیگم محمد علی جوہر آل انڈیا مسلم لیگ کی وہ راہ نما تھیں جو آزاد وطن کے لیے میدانِ عمل میں آگے آگے رہیں اور اسی عظیم مقصد کے لیے ہر قسم کی قربانیاں دینے والے اپنے شوہر کا ساتھ کچھ اس طرح نبھایا کہ وہ مثال بن گیا۔

قرار داد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے علیحدہ وطن کے حصول کی منظّم تحریک شروع کی تھی، اس میں مردوں کے شانہ بہ شانہ خواتین نے بھی نمایاں کردار ادا کیا اور بیگم محمد علی جوہر انہی میں سے ایک ہیں۔

بیگم محمد علی جوہر مارچ 1947ء میں وفات پاگئی تھیں، لیکن جدوجہد آزادی کی اس خاتون راہ نما کا نام آج بھی تاریخ میں‌ زندہ ہے۔ ان کا اصل نام امجدی بانو تھا اور تعلق ریاست رامپور سے تھا۔ 1902ء میں ان کا تحریک خلافت اور آزادی کے متوالے مولانا محمد علی جوہر کے ساتھ نکاح ہوا تھا۔

1919ء میں جب مولانا محمد علی جوہر کو خلافت تحریک کے سلسلے میں جیل بھیجا گیا تو بیگم محمد علی جوہر عملی سیاست سے منسلک ہوگئیں۔ اسی برس انھوں نے خود بھی قید و بند کی صعوبت اٹھائی اور رہائی کے بعد عملی سیاست میں مکمل طور پر فعال ہوگئیں اور 1931ء میں مولانا محمد علی جوہر کی وفات کے بعد مسلم لیگی خواتین کو ایک پرچم تلے متحد رکھنے کے لیے کوشاں رہیں۔

23 مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں انھوں نے ہندوستان کی مسلمان خواتین کی جانب سے قراردادِ لاہور کی تائید میں تقریر کی اور ہندوستان کے مسلمانوں نے طویل جدوجہد کے بعد پاکستان حاصل کر لیا۔

Comments

- Advertisement -