واشنگٹن: فلسطینی نژاد امریکی سُپر ماڈل بیلا حدید نے بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب کرنے پر عائد پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ویڈیو اینڈ فوٹو شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹا گرام پر بیلا حدید نے بھارت میں حجاب پر پابندی سے متعلق ایک مضمون پوسٹ کیا اور ساتھ ہی ایک طویل نوٹ بھی تحریر کیا۔
سُپر ماڈل بیلال حدید نے طویل نوٹ میں لکھا کہ میں فرانس، بھارت، کیوبک، بیلجیئم اور دنیا کے دیگر ممالک سے، جو مسلم خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں، درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے اقدامات پر نظر ثانی کریں۔
View this post on Instagram
بیلا حدید نے کہا کہ یہ آپ کی ذمہ داری نہیں کہ خواتین کو بتائیں وہ کیا پہنیں کیا نہیں، خاص طور پر جب بات ان کے مذہب اور حفاظت کی ہو، خواتین کو یہ بتانا آپ کا کام نہیں کہ آیا وہ تعلیم حاصل کر سکتی ہیں یا کھیل کھیل سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرانس میں باحجاب خواتین کو اسکول جانے، کھیل کھیلنے، تیراکی کرنے، یہاں تک کہ ان کی شناختی تصاویر پر بھی حجاب کرنے کی اجازت نہیں ہے، آپ حجاب کے ساتھ سول ورکر یا اسپتالوں میں کام نہیں کر سکتے، زیادہ تر یونیورسٹیوں میں انٹرن شپ حاصل کرنے کا واحد طریقہ حجاب اتارنا ہے۔
View this post on Instagram
بلا حدید نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے اور واقعی یہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا اس کو تسلیم کیے بغیر کتنی اسلامو فوبک ہے، کسی آدمی کے لیے 2022 یعنی آج کے دور میں یہ سوچنا کہ وہ ایک عورت کے لیے فیصلہ کر سکتا ہے، صرف ہنسنے کی بات نہیں بلکہ ذہنی خرابی بھی ہے۔
سُپر ماڈل نے اپنی دوست کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات اسلام کا خوف ہی نہیں بلکہ جنسی تعصب کی بھی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ کوئی بھی ملک یا وقت ہو، آدمی ہمیشہ ایک عورت کے کاموں اور لباس سے متعلق فیصلے کا اختیار رکھنا چاہتے ہیں۔