تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

نئی تحقیق نے ڈپریشن کے فوائد بتا دیئے

لوگ بعض اوقات مایوسی، اداسی اور بیزاری کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں، عمومی طور پر یہ علامات ایک سے دو ہفتے تک جاری رہتی ہیں اور زندگی رفتہ رفتہ دوبارہ اپنی روٹین کی جانب چل پڑتی ہے۔

یہی کیفیت جب ان ایام سے زیادہ ہوجائے تو اسے ڈپریشن کہا جاتا ہے، بعض افراد غلط فہمی کی بنا پر ڈپریشن کو بیماری نہیں سمجھتے، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے، ڈپریشن ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی ایک بیماری ہے جو کسی بھی شخص کو لاحق ہو سکتی ہے۔

اس بیماری کا تعلق بنیادی طور پر نفسیاتی مسائل سے ہے، اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اضطراب کی کیفیت ہمیشہ بری نہیں ہوتی بلکہ اس کے فائدے بھی ہیں۔

ڈاکٹر اور ماہر نفسیات ڈیوڈ روزمارین کا ایک مضمون "بی سائیکولوجی ٹوڈے” پر شائع کیا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کو متاثر کرنے والی پریشانی اس کے جذباتی تعلقات کو مضبوط اور بہتر بنانے اور محبت کے رشتے کو بحال کرنے کا باعث بن سکتی ہے جسے وہ دوسروں کے ساتھ قائم کرتا ہے۔

ماہرنفسیات نے بے چینی کا علاج تلاش کرنے کی طبی کوششوں کو خواہ وہ جدید طبی علاج ہو یا روایتی علاج جیسا کہ ورزش اور دیگر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص اضطراب کے احساسات سے مکمل طور پر بچ نہیں سکتا کیونکہ یہ انسانی تجربے کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار جب اس حقیقت کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو اضطراب کا حل واضح ہو جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بے چینی ایک لعنت نہیں ہے بلکہ ایک طاقت کا نام ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پریشانی کا سامنا کرنا جذباتی رجحانات اور حالتوں کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کو بہتر بناتے ہوئے اپنے پیاروں سے تعلق بڑھا سکتا ہے اور تعلقات میں مدد کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے لوگوں کے جذبات کو سمجھنا، ان کا مقابلہ کرنا اور انہیں منظم کرنا جو کہ تعلقات بنانے کے لیے ضروری مہارتیں ہیں، بے چینی کے ساتھ ہمارے اپنے تجربے سے بہت زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ "وہ لوگ جن کی مصیبت یا صدمے کی تاریخ ہے وہ عام طور پر دوسروں کے لیے زیادہ ہمدردی محسوس کرتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم اپنے لیے فکر مند ہوتے ہیں تو ہمیں اس بات کا زیادہ بدیہی احساس ہوتا ہے کہ دوسروں کو کس چیزکی ضرورت ہے‘‘۔

اضطراب کے بارے میں ایک اور عام حقیقت یہ ہے کہ جب ہم اپنی پریشانی کو دوسرے لوگوں کے احساسات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو یہ ہمیں اپنے اضطراب کے احساسات کو سنبھالنے اور اس پر عمل کرنے میں مدد کرتا ہے۔

انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ آپ خود سے باہر نکل کر دوسروں کی ضروریات کو دیکھیں، پھر ان کا جواب دے کر اپنی پریشانی کو کم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اضطراب، ڈپریشن، یا دماغی صحت کے دیگر چیلنجز کا سامنا کرنا ہمیں دوسروں کے احساسات سے زیادہ باخبر رہنے کا باعث بن سکتا ہے، زیادہ اضطراب والے لوگ اکثر اپنی پریشانی کی وجہ سے قابل قدر باہمی مہارتیں سیکھتے ہیں ، ہم زیادہ خیال رکھنے والو اور دوسروں اور ان کے تجربات کے بارے میں زیادہ آگاہ ہیں، بے چینی ہمیں دوسرے لوگوں کے احساسات اور تجربات کا خیال رکھنے میں مدد کر سکتی ہے”۔

Comments

- Advertisement -