تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

کورونا کا "بیٹا ویریئنٹ” کتنی تیزی سے حملہ کرتا ہے؟

دوحا : قطر میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی خاص قسم "بیٹا” (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی) سے متاثرہ افراد میں کوویڈ کی شدت سنگین ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس کی قسم بیٹا کو بی 1351 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو سال 2020 کے آخر میں جنوبی افریقہ کے ایک ملک میں دریافت ہوئی تھی۔

کچھ شواہد سے عندیہ ملا تھا کہ کورونا کی اس قسم کے باعث جنوبی افریقہ میں وبا کی دوسری لہر کے دوران کوویڈ کے سنگین کیسز کی تعداد پہلی لہر کے مقابلے میں بڑھ گئی تھی۔

اس قسم سے مریض زیادہ بیمار ہوسکتے ہیں یا نہیں، اسی بات کا تعین کرنے کے لیے قطر کے ویل کارنل میڈیسن کی جانب اس ملک میں 2021 کے اوائل میں کوویڈ سے بیمار ہونے والے افراد پر تحقیق کی گئی، اس وقت قطر میں بیٹا اور ایلفا زیادہ گردش کرنے والی کورونا اقسام تھیں۔

ایلفا قسم سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئی تھی جبکہ تحقیقی ٹیم نے بیٹا کے اثرات کا موازنہ ڈیلٹا قسم سے نہیں کیا، جس کو بھی بیماری کی شدت میں اضافے سے منسلک کیا جارہا ہے کیونکہ وہ اس وقت قطر میں پھیل نہیں رہی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کورونا کی قسم بیٹا سے متاثر ہوتے ہیں، ان میں ایلفا سے بیمار افراد کے مقابلے میں بیماری کی شدت زیادہ سنگین ہونے امکان 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بیٹا کے مریضوں کے لیے آئی سی یو نگہداشت کا امکان 50 فیصد اور موت کا خطرہ 57 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ مشاہدات وقت کے ساتھ درست ثابت ہوئے، یعنی قطر میں جیسے جیسے بیٹا قسم پھیلنا شروع ہوئی تو ہسپتال میں داخلے کی شرح دگنا بڑھ گئی جبکہ آئی سی یو میں داخلے اور اموات کی شرح 4 گنا بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہم کورونا کی ایک زیادہ خطرناک قسم کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ تحقیق کا دائرہ زیادہ بڑا نہیں تھا مگر نتائج اس لیے اہم ہیں کیونکہ تحقیق میں کورونا کی مختلف اقسام سے متاثر افراد پر مرتب نتائج کا موازنہ انتہائی احتیاط سے کیا گیا تھا۔

اس سے قبل جولائی میں جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اس ملک میں وبا کی دوسری لہر کے دوران ہسپتال میں داخلے کے بعد اموات کی شرح میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا۔

اس وقت جب کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا پھیل رہی ہے، تو بیشتر ممالک بشمول جنوبی افریقہ اور قطر میں بیٹا قسم کا پھیلاؤ کم ہوگیا ہے۔

مگر تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ بیٹا ویکسینز اور بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف دیگر اقسام بشمول ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قسم ایک بار پھر تباہی پھیلا سکتی ہے اور ہمیں بیٹا کے اثرات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ انہیں پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -