جمعرات, جنوری 23, 2025
اشتہار

خبردار! کھانے پینے کا یہ شوق آپ کو گنجا بھی کرسکتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

مرد ہو یا کوئی خاتون گرتے بال کسی کو پسند نہیں لیکن کھانے پینے کے شوقین افراد کے الارمنگ ہے کہ میٹھے مشروبات گنج پن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

بالوں کو انسانی حسن کا خاص جزو سمجھا جاتا ہے صرف خواتین ہی نہیں بلک مرد بھی گرتے بال اور صاف ہوتے سر کو پسند نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کے بال تیزی سے گرنے لگیں تو وہ اس سے زیادہ تیزی سے گرتے بالوں کا علاج ڈھونڈنے لگتا ہے اور کئی لوگ تو ہیئر ٹرانسپلانٹ تک کرا لیتے ہیں۔

تاہم ماہرین نے کھانے پینے کی ایک مخصوص عادت اور گنج پن میں ایک تعلق دریافت کیا ہے اور وہ ہے میٹھے مشروبات کا استعمال۔ ہمارے ہاں چائے، کافی، لسی، دیسی مشروبات، سافٹ ڈرنگ کے نام پر ہر مزاج کے افراد کے لیے میٹھے مشروبات دستیاب ہوتے ہیں جو لوگوں کو پسند بھی ہوتے ہیں لیکن جو حد سے زیادہ اس کے شوقین ہیں تو یہ شوق انہیں بالوں سے محروم کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

- Advertisement -

گنج پن کی ایک کیفیت ایسی ہوتی ہے جس میں مخصوص حصوں سے بال غائب ہوجاتے ہیں۔ سر کی اطراف، درمیانی حصے یا اگلے رخ سے بال گرنے کا عمل ’میل پیٹرن ہیئرلاس‘ (ایم پی ایچ ایل) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے مغربی طرزکی غذاؤں اور اس کیفیت کے درمیان غور کیا تو معلوم ہوا کہ جوس، سافٹ ڈرنکس، انرجی ڈرنکس اور دیگر شیریں مشروبات سے اس طرح کے گنج پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

چین میں اس حوالے سے گزشتہ سال جنوری سے اپریل کے دوران ایک سروے کیا گیا۔ اس سروے میں 1951 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 18 سے 45 سال تھیں اور وہ ملک کے 31 صوبوں کے رہائشی تھے۔ سروے میں شریک تمام شرکا کو آن لائن ایک فارم بھرنے کو کہا گیا جن میں میٹھے مشروبات کے استعمال اور گنج پن کے متعلق پوچھا گیا تھا۔

ماہرین نے اس میں شکر، گلوکوز اور اس کے پولیول پر اثرات کا جائزہ لیا تھا۔ پولیول پاتھ وے یا کیمیائی راستہ متاثر ہوتا ہے۔ اس سے قبل میٹھے مشروبات اور چوہوں کے بال میں کمی کی کئی تحقیقات سامنے آتی رہی ہیں۔ سروے میں جن افراد نے زیادہ میٹھے مشروبات استعمال کئے جو کئی سال سے اس کی عادت میں مبتلا ہیں۔ ان لوگوں کے بال باریک تھے اور تیزی سے گر رہے تھے۔

واضح رہے کہ اس طرح کی کیفیت کے دیگر عوامل بھی ہوسکتی ہے جن میں ڈپریشن، بے خوابی، غذا اور جینیات بھی شامل ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں