تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

بی امّاں کا یومِ وفات

آج جدوجہدِ آزادی کی نام ور راہ نما، باہمّت اور نڈر خاتون بی امّاں کا یومِ‌ وفات ہے۔ 13 نومبر 1924ء کو فرشتہ اجل کی آواز پر لبیک کہنے والی بی امّاں کا اصل نام عبادی بانو بیگم تھا۔ تحریکِ پاکستان کے دو عظیم راہ نما مولانا شوکت علی اور مولانا محمد علی جوہر بی امّاں کے صاحب زادگان تھے۔ یہ دونوں علی برادران کے نام سے ہندوستان میں‌ مشہور ہوئے۔

بی امّاں 1852ء میں پیدا ہوئیں۔ وہ رام پور کی ایک معزز شخصیت عبدالعلی خان سے بیاہی گئی تھیں۔ زندگی نے وفا نہ کی اور شوہر کے انتقال کے بعد اولاد کی پرورش اور دوسری ذمہ داریاں‌ تنہا نبھانے والی عبادی بیگم نے اس سے پہلے بھی مشکلات دیکھی تھیں اور ان کا خاندان وطن پرستی کے سبب معتوب رہا۔ ان کے چچا کو پھانسی دی گئی تھی۔ والد کو گمنامی کی زندگی گزارنا پڑی۔ یوں عبادی بیگم نے بیوہ ہونے کے بعد بھی حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

وہ ہندوستان کے سیاسی اُفق پر پہلی خاتون تھیں جنھوں‌ نے تحریکِ آزادی کے لیے نہ صرف خود کو میدانِ عمل میں‌ متحرک رکھا بلکہ اپنے بیٹوں کو بھی انگریزوں کے خلاف اور آزادی کی خاطر لڑنے اور وقت پڑنے پر مال اور جان کی قربانی دینا سکھایا۔ 1921ء میں جب علی برادران کو قید و بند کی صعوبت کا سامنا کرنا پڑا تو بی اماں نے یہ زمانہ بڑے صبر اور حوصلے کے ساتھ گزارا۔

ہندوستان کے گوشے گوشے میں انھوں نے اپنی تقریروں اور تحریروں سے مسلمانوں میں وطن پرستی کا جذبہ ابھارا اور ان کو آزادی کے لیے لڑنے کا درس دیا۔

اس عظیم خاتون کو ہندوستان کے نام ور سیاسی لیڈر، مسلمان، ہندو، سکھ الغرض سبھی شخصیات نہایت عزت اور احترام سے بی امّاں کہتے تھے۔

Comments

- Advertisement -