کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے بائیڈن حکومت نے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے لئے اسرائیل کو مزید ڈیڑھ سو ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود اور دیگر متعلقہ فوجی سامان بیچنے کی منظوری دیدی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہنگامی صورتحال کو بنیاد بناتے ہوئے امریکی حکومت نے اسرائیل کو 147 اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کا اسلحہ بیچنے کی منظوری دی۔
امریکی حکومت نے اسی شق کی بنیاد پر رواں ماہ آغاز میں 120 ایم ایم ٹینکوں کے 14 ہزار گولے بیچنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یہ گولہ بارود 7 اکتوبر سے جاری فلسطینیوں کے خلاف بمباری میں استعمال کے لیے بیچا جارہا ہے۔ ابتدائی طور پر 96 ملین ڈالر مالیت کے اسلحے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جسے اب مزید بڑھا دیا گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ طویل عرصے تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مودی سرکار کا اسلام مخالف پروپیگنڈا بے نقاب
اسرائیل اس جنگ میں پہلے ہی ہزاروں فلسطینیوں کا خون بہایا جا چکا ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔جبکہ طبی سہولیات بھی ناپید ہوچکی ہیں۔