واشنگٹن: بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر سخت تنقید کرنے والی پاکستانی نژاد لینا خان امریکی ٹریڈ کمیشن کی سربراہ مقرر ہو گئیں، لینا خان کی تقرری کی منظوری امریکی سینیٹ نے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی تارک وطن گھرانے کے ہاں پیدا ہونے والی لینا خان امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کی سربراہ منتخب کر لی گئیں، لینا خان کی تقرری پر گوگل اور امیزون نے تبصرے سے انکار کیا ہے جب کہ ایپل اور فیس بک نے استفسار پر خاموشی اختیار کی۔
لینا خان کولمبیا کے لا اسکول میں پڑھاتی ہیں، وہ ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے اینٹی ٹرسٹ پینل کا حصہ رہیں، اس پینل نے مارکیٹ پر تسلط جمانے کے لیے الفابیٹ (گوگل، فیس بک، امیزون، ایپل کا مالک ادارہ) کی کوششوں پر طویل رپورٹ مرتب کی تھی۔
32 سالہ لینا ایم خان لندن میں مقیم پاکستانی جوڑے کے ہاں 1989 میں پیدا ہوئیں، ان کے والدین 2 دہائیاں قبل امریکا منتقل ہوئے تو اس وقت لینا خان کی عمر 11 برس تھی۔
I’m so grateful to the Senate for my confirmation. Congress created the FTC to safeguard fair competition and protect consumers, workers, and honest businesses from unfair & deceptive practices. I look forward to upholding this mission with vigor and serving the American public.
— Lina Khan (@linamkhan) June 15, 2021
امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے لینا خان کی تقرری پر ٹویٹ کرتے ہوئے اسے ’زبردست خبر‘ قرار دیا۔ سینیٹ کی جانب سے اپنی تقرری کی توثیق پر لینا خان نے ٹویٹ کیا ’میں سینیٹ کی شکرگزار ہوں۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کے ایک اور ناقد ٹم وو کو نیشنل اکنامک کونسل میں منتخب کر چکے ہیں۔
The Biden administration’s designation of @linamkhan as Chair of the Federal Trade Commission is tremendous news. Lina brings deep knowledge and expertise to this role and will be a fearless champion for consumers. https://t.co/5D0LUQZrtN
— Elizabeth Warren (@SenWarren) June 15, 2021
اپنی ٹویٹ میں لینا خان نے کہا کہ کانگریس نے ایف ٹی سی تشکیل دیا تھا تاکہ جائز مسابقت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ صارفین، ورکرز، دیانت دارانہ تجارت کو ناجائز اور دھوکا دہی پر مبنی کاموں سے بچایا جا سکے، میں اس مشن پر عمل اور امریکی عوام کی خدمت کی پوری کوشش کروں گی۔
لینا خان نے 2017 میں ییل لا جرنل میں ’امیزون کا اینٹی ٹرسٹ پیراڈاکس‘ کے عنوان سے ایک مضمون لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اینٹی ٹرسٹ کا روایتی فوکس قیمتوں پر ہے جو امیزون کی جانب سے اینٹی ٹرسٹ قوانین کی خلاف ورزیوں کی شناخت کے لیے ناکافی ہے۔