تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

چند بین الاقوامی کارپوریشنز سب سے زیادہ پلاسٹک کا کچرا پیدا کرتی ہیں، انکشاف

p style=”direction: rtl;”>منیلا : ماحولیاتی تنطیم نے دعویٰ کیا ہے کہ چین، انڈونیشیا، فلپائن، ویت نام اور سری لنکا میں سب سے زیادہ پلاسٹک سمندر برد کی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ماحولیاتی تنظیم کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق انکشاف کیا گیا ہے کہ خطہ زمین کو آلودہ کرنے والی پلاسٹک کے لاکھوں ٹکڑے صر ف چند بڑی اور عالمی کارپوریشنز پیدا کرتی ہیں اور کررہی ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بریکس فری فرام پلاسٹکس نامی ماحولیاتی تنظیم اور شخصیات کے عالمی اتحاد نے کوکاکولا، نیسلے اور پیپسی کی نشاندہی کی اور کمپنیوں کو خبردار کیا کہ یہ بڑی حد تک صفائی کی اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کررہی ہیں۔

مذکورہ اتحاد کے رضاکاروں نے ایک ماہ قبل 51 ممالک میں ورلڈ کلین اپ ڈے کے تحت تقریبا 5 لاکھ پلاسٹک کے ٹکڑے اکٹھے کیے جس میں سے 43 فیصد ٹکڑوں پر واضح طور پر ان کے برینڈ کا نام نظر آرہا تھا۔

مذکورہ اتحاد کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلسل دوسرے سال کوکا کولا اس حوالے سے سرفہرست ہے جس کی مصنوعات کے 11 ہزار 7 سو 32 ٹکڑے کرہ ارض کے 37 ممالک میں اکٹھے کیے گئے۔

منیلا میں جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر کمپنیوں نے دعوی کیا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات کو مزید پائیدار بنائیں گے لیکن زیادہ تر پرانے اور متروک بزنس ماڈل پر عمل پیرا ہیں جس نے ہمیں اس حال تک پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین، انڈونیشیا، فلپائن، ویت نام اور سری لنکا میں سب سے زیادہ پلاسٹک سمندر برد کی جاتی ہے لیکن اس پلاسٹک کو سمندر میں پھینکنے والے اصل قصوروار کثیر الملکی کارپویشنز ہیں جن کے ہیڈ کوارٹرز یورپ اور امریکا میں ہیں۔

آلودگی پھیلانے والی دیگر سرفہرست 10 کمپنیوں میں مونڈلیز انٹرنیشنل، یونی لیور، مارس، پراکٹر اینڈ گیمبل، کولگیٹ-پامولیو، فلپ مورس اور پرفیٹی وین ملے شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سال 1950 سے اب تک پیدا ہونے والی کل پلاسٹک کا صرف 9 فیصد حصہ ہی ری سائیکل ہوسکا ہے۔

خیال رہے کہ کوکا کولا، پیپسی اور نیسلے جیسی کمپنیوں نے عزم کیا ہے کہ وہ 2025 تک اپنی پیکنگ ری سائیکل، تلف ہونے یا دوبارہ استعمال کے قابل بنادیں گی۔

ماحولیاتی تنظیم کا کہنا تھا کہ مزید یہ کہ مشروبات بنانے والی بڑی کمپنیوں نے اس امریکی لابنگ آرگنائزیشن سے بھی علیحدگی اختیار کر لی ہے جو پلاسٹک کی صنعت کی نمائندگی کرتی ہے۔

Comments

- Advertisement -