حیدرآباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن چیئرمین سینیٹ کا الیکشن اس لیے ہار گئی کہ اُن کا امیدوار کمزور تھا، آمر کا اوپننگ بیٹسمین جب میدان میں آئے گا تو جمہوری لوگ اُسے شکست دیں گے۔
حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ ن نے چیئرمین سینیٹ کے لیے ایسا امیدوار منتخب کیا جو ماضی میں آمر کا اوپننگ بیٹسمین رہا اس لیے حکمراں جماعت کے بہت سے اراکین نے صادق سنجرانی کو اپنا ووٹ دیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ جوڈیشل ایکٹیوازم کو کم ہونا چاہیے اور سیاست دانوں کو اُن کا کام کرنے دیا جائے، اگر ادارے اپنا کام چھوڑ کر دوسرے ادارے کے معاملات میں مداخلت کریں گے تو یہ روایت جمہوری نظام اور ملک کے لیے اچھی نہیں، عدالتوں میں ایک لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: اٹھارویں ترمیم پر حکومتی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، بلاول بھٹو
اُن کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اپنا کام کرے اگر سیاسی جماعتیں اور حکومتیں کام نہیں کریں گی تو عوام کے پاس ووٹ دینے یا نہ دینے کا اختیار ہے اور بس وہی اقتدار سے نکال سکتے ہیں، کسی کی شخصیت کی نہیں بلکہ عہدے کی عزت کریں، ہرپاکستانی کا حق ہے کہ وہ الیکشن میں شرکت کریں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے جب عدالتی اصلاحات کی بات کی تو مسلم لیگ نے اس کی مخالفت کی، حکمراں جماعت نے ہمیشہ اداروں کو کمزور کیا اور اب شریف خاندان پاناما سے بچنے کے لیے راہ فرار ڈھونڈ رہا ہے، نوازشریف نہ تو کل نظریاتی ہے اور نہ وہ آئندہ نظریاتی ہوسکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم چیئرمین سینیٹ سے متعلق دیے جانے والے بیان کو واپس لیں کیونکہ شاہد خاقان عباسی خود جانتے ہیں کہ حکمراں جماعت کے اراکین نے رقم کی وجہ سے نہیں بلکہ راجہ ظفر الحق کی وجہ سے اپنی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے نوازشریف کو بچانے کے لیے چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی: بلاول بھٹو
اُن کا کہنا تھا کہ بےنظیربھٹو نےانسانی حقوق سےمتعلق قوانین متعارف کرائے کیونکہ ہمارامؤقف دیگرنام نہاد جماعتوں سےمختلف ہے، پاک فوج نےواضح کردیا کہ ڈاکٹرائن صرف سیکیورٹی سےمتعلق ہے۔